لگ ہی نہیں رہا کہ جمہوری ملک میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے ریمارکس

0
137

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من الللہ نے پیکا آرڈننس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے موقر پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو ڈر نہیں ہونا چاہئے کہ حکومت اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف اس قانون کو استعمال کر رہی ہے؛ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں ہیں۔ لگ ہی نہیں رہا تھا کہ جمہوری ملک میں یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔

‏چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایف آئی اے کے غیر قانونی گرفتاریوں کو آئین اور قانون سے تصادم قرار دے دیا۔

اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے نے جس طرح لوگوں کو اٹھایا اس سے نہیں لگ رہا تھا ہم جمہوری ملک میں رہتے ہیں۔ ایف آئی اے چن چن کر ان لوگوں کو اٹھایا جو حکومت پر تنقید کرتے تھے۔

‏اٹارنی جنرل خالد جاوید نے ایک سال پہلے لاہور سے گرفتار ہونے والے دو صحافیوں عامر میر اور عمران شفقت کی غیر قانونی گرفتاری کو ایف آئی اے کا شرمناک اقدام قرار دیا اور اٹارنی جنرل نے کہا جس طرح ان دو صحافیوں کو گرفتار کیا تھا وہ غیر قانونی تھا ایسا بلکل بھی نہیں ہونا چاہئے تھا۔

‏پیکا قانون کے حوالے سے پی ایف یو جے کی درخواست پر کیس کے سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کی جانب سے نیب کا زکر کرنے پر جسٹس اطہر من اللہ کا نیب کے حوالے سے سخت ریمارکس، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے جتنا ڈیمج نیب نے اس ملک کا کیا ہے اس کا زکر ہی نہ کرو۔

‏جسٹس اطہر من اللہ کا اٹارنی جنرل سے سوال پوچھا کہ
اگر اپوزیشن کے پارٹی سے تعلق رکھنے والا کوئی شخص وزیر اعظم اور وزراء کے بیانات کے حوالے سے ایف آئی اے میں کمپلینٹ کرے تو کیا ایف آئی اے والے وزیر اعظم اور وزیر کو گرفتار کر سکتے ہیں تو اس پر اٹارنی جنرل جواب دینےکے بجائے آئیں بائیں شائیں کرنے لگے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں