ہزاروں برس میں صرف ایک نئی پیش رفت

0
25

نصرت امین

چند روز سے یہ خیال بار بار دماغ کو تنگ کررہا تھا کہ گزشتہ تین سے پانچ ہزار برسوں میں انسان نے کوئی نیا  کام شروع نہیں کیا۔

جو کچھ وہ پہلے سے کررہا ہے، اس میں بہتری ضرور واقع ہوئی ہے، سرگرمیوں اور پیداوار کے معیار و مقدار یقیناً بہتر ہوتے رہے ہیں، مقصدیت واضح اور وسیع تر ہوتی رہی ہے، آلات کے ذریعے کارکردگی بھی بہتر ہوئی ہے، دریافت اور ایجادات نے سوچ کے دریچے  بھی کشادہ کئے ہیں: لیکن وسعت النظری سے پرکھا جائے تو اس عرصے میں خاطر خواہ کوئی نئی سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ہر وہ کام جو پہلے سے کسی نہ کسی سطح پر، کسی نہ کسی انداز میں اور کسی نہ کسی مقصد کے لئے ہورہا تھا، بس وہی کام بہتر سے بہتر ہوتا جارہا ہے۔

سماج کی تاریخ میں، میرے جانتے میں جو بڑی پیش رفت ہوئی ہیں، ان میں پانی پر تیرنے والی کسی (کشتی نما) شے کی ایجاد، دانستہ آگ جلانے کے فن کی دریافت اور آگ کے دانستہ استعمال کا آغاز، جانوروں کو پالنے کی ابتدا اور انہیں کام میں استعمال کرنے کا خیال اور پہیے کی ایجاد شامل ہیں۔ لیکن یہ تمام ڈیولپمنٹس ہزاروں برس پہلے عمل میں آچُکی تھیں، شاید زبان کی ایجاد سے بھی بہت پہلے۔

یہی سب کچھ سوچ سوچ کر آج سحر ہونے تک انسان کی حقیقی قدامت پرستی، روایت پسندی، سست رفتاری اور تخیل کے اس طویل جمود پر فکر مند ہوتا رہا، کہ صبح کی اذان کان میں پڑتے ہی خود بہ خود  یاد آگیا کہ مذکورہ عرصے میں کم ازکم ایک بڑی پیش رفت ہوئی ہے، ایک انقلابی سرگرمی کا اضافہ ہوا ہے، اور وہ ہے بیسویں صدی میں انسان کا خلا میں جانا!۔

گویا میرے مطابق، خلا میں انسان اور آلات کی آمدورفت کی شروعات، گزشتہ تین سے پانچ ہزار برسوں میں کوئی پہلی نئی سرگرمی اور رونما ہونے والی سب سے بڑی پیش رفت ہے۔ باقی سب کچھ ترامیم ہیں، بہتریاں ہیں اور وسعتیں ہیں، پَر نیا کچھ نہیں! اب سکون سے نیند آنے کا امکان ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں