انٹرنیٹ ویب سائٹ پر سرمایہ کاری کا لالچ دے کر 9 ماہ میں دو بہت بڑے فراڈ، نام نہاد کمپنیاں بند

0
113

کراچی (مدثر غفور) ماضی میں صمد دادا بھائی اور ڈبل شاہ میں سرمایہ کاری میں لاکھوں افراد اربوں روپے گنوا بیٹھے اس وقت فرق یہ تھا کہ شکار خود جا کر آفس میں رقوم جمع کرواتا تھا لیکن اب زمانہ انٹر نیٹ کا آگیا ہے اور اب انٹرنیٹ پر سرمایہ کاری کا لالچ دینے والی کئی کمپنیاں مصروف ہیں جو تمام مالی معاملات انٹرنیٹ پر ہی طے پاتے ہیں۔

حالیہ 9 ماہ میں موبائل فون پر ایک ایپ کے ذریعے ایک انویسٹمنٹ کمپنی اے این ٹی ال سینکڑوں لوگوں سے کروڑوں کا فراڈ کر کے بند ہو گئی۔ مزکورہ ویب سائٹ اے این ٹی ال ربوٹ ارننگ کے نام سے اب بھی کھلتی ہے۔ اس کی یوٹیوب وڈیو پر بولنے والے کا لب و لہجہ ویسا ہی ہے جو جنوبی پنجاب کے فراڈیوں اور نوسربازوں کا ماضی میں اور اب بھی مختلف فراڈ کے حوالے سے ترغیب اور بےوقوف بنانے کا رہا ہے۔

مزکورہ وڈیو میں بتایا جاتا ہے کہ کمپنی اے این ٹی ال ٹیکنالوجی کے نام سے نہ صرف حکومت پاکستان بلکہ سیکورٹی ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان (ایس ای سی پی) اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے تسلیم شدہ ہے۔ مگر تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ ایف بی آر کی 456 رجسٹرڈ انویسٹمنٹ کرنے کی مجاز کمپنیوں میں مذکورہ کمپنی کا نام کہیں نہیں اور نہ ہی وہ ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہے۔

ایف آئی اے سائبر ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ ایپ کھلتے ہی جو ایک صفحہ دیکھا کر کہ کمپنی ایس ای سی پی میں رجسٹر ہونے کا دعویٰ کیا گیا وہ فوٹو شاپ ہے۔ کمپنی انویسٹمنٹ کرنے کے مختلف پیکیجز آفر کرتی رہی۔ پہلا پیکج 32 ڈالر کا اور اس کے لئے پاکستانی 9 ہزار روپے جمع کروانے کی شرط، دوسرا پیکج 102 ڈالر، تیسرا پیکج 202 ڈالر اور اس کے بعد 500 اور 1000 ڈالر کے پیکیجز ہیں۔ تمام پیکیجز کے ڈالروں کے مساوی پاکستانی روپے جاز کیش، ایزی پیسہ اور بزریعہ بینکنگ چینل کمپنی کے نام بھیجنے کا کہا جاتا اور بیشتر لوگ اول الذکر دو چینل استعمال کرتے رہے۔ 50 فیصد لوگوں نے پہلا پیکج، 30 فیصد نے دوسرا اور 20 فیصد نے بڑے پیکیجز میں سرمایہ کاری کی۔

فراڈیے شرط رکھتے تھے کہ پیسہ ملنا ایک ہفتے بعد شروع ہوگا جب ان کے خریدے گئے ‘روبوٹ’ بڑھتے جائیں گے۔ 9 ماہ کے دوران موبائل ایپ پانچ مرتبہ دو سے تین یوم کے لئے بند رہنے کے بعد کھلتی رہی تاکہ پرانے کسٹمرز پیسے واپس کرنے کا تقاضہ نہ کریں اور نئے شکار پھنستے رہیں۔ اس طرح سینکڑوں افراد سے لاکھوں کا فراڈ کر کے وہ موبائل ایپ شکار ہونے والے افراد کو رسپانس دینا بند کر دیا۔ کوئی بھی شکار جب اپنے اکاؤنٹ کی ایپ کھولتا ہے تو فٹبال یا ریسلنگ کی سائٹ کھلتی ہے۔

اس فراڈ کا شکار ایک خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کچھ تفصیلات بتائیں اور بتایا کہ اس نے تو صرف 100 ڈالر والا پیکج لیا تھا اور زیادہ لالچ نہیں کیا مگر اس کے آفس کے تقریباً تمام لوگوں اور چند کے رشتے داروں نے بڑے پیکیجز لیے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق ان لوگوں کے ایک لاکھ ڈالر ڈوب گئے۔

دوران تحقیقات جب مزکورہ کمپنی کی وڈیو کو دیکھنے کے لئے کھولا گیا تو ایک اور فراڈ کار فائنینسنگ کا اشتہار بھی درمیان میں آیا۔ فراڈیے بھاری رقوم خرچ کر کے ویلاگرذ سے یوٹیوب پر اپنی تعریفی وڈیوز اپلوڈ کرواتے تھے۔

ایف آئی اے سائبر کرائم ایکسپرٹ افسر کے مطابق ال کا مطلب آرٹیفیشل انٹیلیجنس ہوتا ہے اور ایسی درجنوں کمپنیاں پاکستان میں بھی کام کر رہی ہیں جن میں لاہور میں 125، کراچی میں 50، اسلام آباد میں 20 اور فیصل آباد میں 5 شامل ہیں اور صرف دو فیصد کچھ عرصے کے لئے دفتر بناتے ہیں باقی بغیر دفاتر ہی کام چلاتے ہیں۔ مزکورہ کمپنی کا دفتر بھی لاہور میں تھا جو پبلک کی توڑ پھوڑ کے بعد بند ہو گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ فراڈیے اور نوسرباز موبائل ایپ پر اتنے جدید خطوط پر کام کرنے میں اس لئے کامیاب ہیں کہ وہ ایک خلیجی ملک جاتے ہیں اور وہاں پر انٹرنیشنل فراڈیوں سے ملاقاتیں اور فراڈ کرنے کے نت نئے طریقے سیکھنے کے بعد پاکستان میں شروع کرتے ہیں۔ یہ فراڈیے انٹرنیٹ پر ایک قسم کا فراڈ 6 ماہ سے ایک برس تک ہی کرتے ہیں اور پھر کسی نئے طریقہ واردات پر کام کرنے لگ جاتے ہیں۔

غیر مصدقہ زرائع کے مطابق مذکورہ بالا کمپنی کے پاس انٹر نیٹ سروس پروایڈر کا لائسنس تھا۔ اسی طرح لاہور ہی میں واقع ایک اور فراڈ کمپنی کیپیٹل گلوب نے سادہ لوح لوگوں کو ٹریڈنگ کا جھانسہ دے کر لاکھوں ڈالر اینٹھ لئے۔

اس فراڈ کے ایک اور شکار غلام عباس نے بتایا کہ اس نے 100 ڈالر سے ‘ٹریڈنگ’ شروع کی اور 3 ہزار ڈالر تک انویسٹ کر دیئے اور جب کچھ ڈالر منافع نکالنے کی کوشش کی تو مزید 2 ہزار 600 ڈالر اکاؤنٹ میں ڈالنے کا کہا گیا جس پر اس نے انکار کر دیا۔ اب وہ ویب سائٹ بند اور رسپانس بھی نہیں دے رہی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں