بینکنگ کورٹ نے ہیسکول کے خلاف ایف آئی اے کے درج مقدمے میں 18 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، 1 ملزم احاطہ عدالت سے فرار

0
162

کراچی: کراچی کی بینکنگ کورٹ نے ہیسکول کے 60 ارب کے اسکینڈل میں ایف آئی اے کے نامزد 18 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے احکامات جاری کر دیئے۔ عدالت میں تمام 18 ملزمان موجود تھے تاہم ایک ملزم احاطہ عدالت سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

دی پاکستان اردو کے پاس موجود دستاویز کے مطابق ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کے سب انسپکٹر زیشان شیخ نے تین برس قبل ہیسکول میں مبینہ طور پر 54 ارب روپے مالیت کے گھپلوں کی تحقیقات کا آغاز کیا۔ تفتیشی افسر نے 21 جنوری 2022 کو 9 صفحات پر مشتمل ایف آئی آر نمبر 1/2022  درج کی۔ ایف آئی آر میں گھپلوں کا دورانیہ 2015 سے 2020 بتایا گیا اور مقدمہ زیر دفعات 409/420/468/471/477اے/109 پاکستان پینل کوڈ اور ساتھ میں 5(2) پی سی اے 1947 اور 3/4 اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت درج ہوا۔

ایک ماہ بعد تفتیشی افسر زیشان شیخ نے عدالت میں 7 فروری 2022 کو ضمنی چالان نمبر 7/2022 جمع کروایا، جس کو بعد میں حتمی چالان تصور کیا گیا۔ چالان میں نامزد 9 ملزمان کو ‘مفرور’ اور 22 کو ضمانتوں پر بتایا گیا۔ 31 نامزد ملزمان میں  احمد اقبال اشرف، سعید احمد، جمال باقر، اکبر حسن خان، حسن ارتضیٰ خان، ریما اطہر، وجاہت بقائی، اوسامہ قاضی، نبیل ظہور، ہدایت شر، طارق جمالی، عثمان شاہد، شمیم بخاری، اسد سلیم، محمد
اسمار عتیق، اکبر زیدی، مصباح حسین، سلیم بٹ، ممتاز حسین خان، محمد علی انصاری، عبدل عزیز خالد، فرید ارشد مقصود، طاہر علی، لیاقت علی، نجم الثاقب، محمد علی ہارون، عقیل احمد خان اور خرم شہزاد ونجہر شامل ہیں۔

چالان میں مزید تحریر کیا گیا کہ نامزد ملزمان نے ایک دوسرے کی ملی بھگت سے 54 ارب کے قرضے لیے اور واپس نہ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور کمپنی کا نام بھی تبدیل کر دیا۔

ہیسکول میں 2018 میں کمپنی چیرمین ممتاز حسن خاں کے 19 فیصد شیئرز تھے (34,110,203)۔ اسی عرصے میں دوبئی میں واقع ایک کمپنی جس کا مالک بھی ہیسکول کا ایک کرتا دھرتا ہی تھا اس کے شیئرز 28 فیصد (49,705,596)۔ ہیسکول نے نیشنل بینک اور نجی بینکوں سے شارٹ ٹرم 40,111 ملین روپے اور لانگ ٹرم کے 14٫233 ملین روپے مالیت کے قرضے لیے جن کی مجموعی مالیت 54٫344 ملین روپے رہی۔

مزید تحریر کیا گیا ہے کہ 19 بینکوں میں کھولی گئی ایلسیز کی مجموعی مالیت 54 ارب 58 کروڑ روپے رہی۔ چالان میں کمپنی کی اوور انوایسنگ، جعلی پے آڈرز، کک بیکس اور منی لانڈرنگ کے متعلق بھی تحریر کیا گیا ہے۔ بعد میں گھپلے کی رقم 54 ارب سے بڑھ کر 60 ارب تک پہنچ گئی۔ سماعت کے دوران تفتیشی افسر زیشان شیخ کا ‘نامعلوم وجوہات’ کی بناء پر تبادلہ بھی کر دیا گیا تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں