قومی سلامتی کونسل میں سازش کا کوئی ذکر نہیں ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

0
47

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی ار میجر جنرل بابر افتخار نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے اور ہمارے ادارے ملک کی حفاظت کے لیے بھرپور انداز میں کام کررہے ہیں۔ مسلح افواج کے بغیر قومی سلامتی کا تصور ناممکن ہے اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کوئی مطالبات نہیں رکھے گئے تھے۔ قومی سلامتی کونسل میں سازش کا کوئی ذکر نہیں ہے اور فوج ملک میں اپنا ائینی اور قانونی کردار ادا کرتی رہے گی۔

سابق وزیر اعظم کی خانب سے ڈیڈ لاک سے بچنے کے لیے آرمی چیف سے رابطہ کیا گیا تھا۔ عوام اور فوج کے درمیان خلش پیدا کی جارہی ہے۔

دو روز قبل آرمی چیف کے زیر صدارت فارمیشن کمانڈر کانفرنس ہوئی۔ نیوز بریفنگ کا مقصد قومی سلامتی سے آگاہ کرنا ہے اور ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ عوام کی حمایت فوج کی طاقت کا منبع ہے۔

افوا سازی کی بنیاد پر کردار کشی کسی صورت قابل قبول نہیں اور انتشار کے لیے ریٹائرڈ افسران کے جعلی آڈیو پھیلائے جارہے ہیں۔ فوج کو سیاسی معاملات سے الگ رکھا جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ امریکی عہدیدار نے غیر ڈپلومیٹک زبان کے استعمال کی جس کے باعث امریکہ کو demarche بھیجنے کا فیصلہ ہوا۔ ڈیمارچ صرف سازش پر نہیں ہوتا۔

جب ہم بغیر تصدیق کوئی بات آگے پھیلائیں گے تو پروپگنڈا کہلائے گا، ہمارے نبی ﷺ کے فرمان کا مفہوم ہے کہ سنی سنائی کو آگے نہ پھیلائو۔ آرمی چیف ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے، وہ نومبر میں ریٹائر ہو جائیں گے۔

انہوں نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے فوجی اڈوں کا کبھی مطالبہ نہیں کیا۔ اگر وہ مطالبہ کرتے بھی تو ہمارا موقف وہی ہوتا جو وزیراعظم کا تھا۔ ایٹمی اثاثوں کی بات کرتے ہوئے محتاط رہنا چاہئے، ہر حکومت نے اس پروگرام کو آگے بڑھایا، یہ کسی ایک سیاسی جماعت کا پروگرام نہیں ہے۔ نیشنل سیکورٹی اعلامیہ کے الفاظ سب کے سامنے ہیں۔ اس اعلامیے میں بیرونی سازش کے لفظ ہیں کیا ؟ میرا خیال ہیں نہیں ہیں۔ ہمارے سیکیورٹی چیلنجز بہت بڑے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مذید کہا کہ دو روز قبل فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔ خطے کے حالات پر سیکیورٹی اور انٹیلیجنس بریفنگز دی گئی۔ پاکستان کی داخلی و سرحدی سیکیورٹی مستحکم ہے اور پریس بریفنگ کا مقصد قومی سلامتی کی صورتحال سے آگاہ کرنا تھا۔ پریس بریفنگ کا مقصد قومی سلامتی کی صورت حال سے آگاہ کرنا تھا۔ مسلح افواج اور متعلقہ ادارے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

دو روز قبل فارمیشن کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔ خطے کے حالات پر سیکیورٹی اور انٹیلی جنس بریفنگز دی گئی۔ پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا۔ پاکستان کی داخلی و سرحدی سیکیورٹی مستحکم ہے۔ رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران 128 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ مسلح افواج اورمتعلقہ ادارے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ چھ جوانوں نے 29 مارچ کو جام شہادت نوش کیا اور پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا۔ رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران 128 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلی جوابات دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف نے فارمیشنز کی پیشہ ورانہ تیاریوں کو سراہا۔ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے اور قومی سلامتی کمیٹی میٹنگ میں کیا بات ہوئے نہیں بتا سکتا۔ بہتر ہوگا ہم اپنے فیصلے قانون پر چھوڑ دیں۔ پاک فوج نے اپنا مؤقف نیشنل سیکیورٹی اجلاس میں پیش کیا۔
سابق وزیراعظم نے تیسرا آپشن قابل قبول قرار دیا۔ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس اعلامیے میں سب واضح ہے اور اسٹیبلشمنٹ نے کوئی آپشنز نہیں رکھے تھے۔ ہمارا آئینی و قانونی کردار سیاسی وابستگی کی اجازت نہیں دیتا۔

ڈی جی نے کہا کہ گلگت بلتستان پر ہونے والی میٹنگ میں بھی واضح کیا تھا سیاست میں نہ گھسیٹیں اور ہمارا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ ایٹمی پروگرام کو سیاسی بحث مباحثے میں نہیں لانا چاہئے۔ اگر کسی قسم کی مداخلت کا ثبوت ہے تو سامنے لائیں۔ یہ ہہت اچھا فیصلہ ہے اور آگے بھی ایسے ہی رہے گا۔

ترجمان پاک فوج نے مذید کہا کہ بی بی سی نے بہت ہی واحیات کہانی شائع کی۔ آرمی چیف کسی قسم کی توسیع نہیں مانگ رہے۔ پاکستان سے امریکہ نے فوجی اڈے نہیں مانگے تھے۔ آرمی چیف رواں سال 29 نومبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

کیا عدالتیں فوج کے ماتحت ہیں؟ ہماری عدالتیں آزاد ہیں۔ ڈی مارچ صرف سازش پر نہیں دیے جاتے اور اعلامیے میں لکھا ہے جو گفتگو ہوئی وہ مداخلت کے مترادف ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں