کے یو جے نے پیمرا قوانین میں مجوزہ ترامیم کو یکسر مسترد کردیا

0
77

کراچی: کراچی یونین آف جرنلسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں کے تحفظ اور الیکٹرانک میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے لیے قانون سازی کے مقدمے میں وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ ڈرافٹ پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے میڈیا مالکان اور حکومت کا گٹھ جوڑ قرار دیا ہے۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی اور جنرل سیکریٹری لیاقت علی رانا سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے پیمرا قوانین میں مجوزہ ترامیم کے ڈرافٹ میں الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کے لیے وقت پر تنخواہ کا مطلب ’’6 ماہ میں تنخواہ ملنا ‘‘ لکھا گیا ہے جو لیبر قوانین کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے لیبر قوانین کے تحت ہر آجر پر لازم ہے کہ وہ 30 دن مکمل ہونے پر اپنے ملازم کو تنخواہ ادا کرے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی اعلی عدالت میں پیمرا قوانین میں ترامیم کا ایسا ڈرافٹ پیش کرنا حکومت اور مالکان کے گٹھ جوڑ اور ان کی سرمایہ دارانہ سوچ کی عکاسی کرتا ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ وقت پر تنخواہ کو 6 ماہ میں تنخواہ ملنا سمجھا جائے؟۔

بیان میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا شکریہ ادا کیا گیا ہے کہ اس نے پیمرا قوانین میں اس مجوزہ ترمیم کو یکسر مسترد کردیا، بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب کے اس موقف پر بھی حیرت کا اظہار کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ یہ ترامیم ان سے پوچھے بغیر ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش کردی گئیں۔

کے یو جے نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیں اور وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت قانون میں جو بھی میڈیا مالکان کے ساتھ مل کر اس غیر آئینی اور غیرقانونی ترامیم کا ڈرافٹ تیار کرنے کا ذمہ دار ہے اس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک طرف ملک میں مہنگائی کا جن عوام کو نگلتا جارہا ہے اور دوسری طرف ایسے قوانین بنانے کی کوشش ہورہی ہے جن کے ذریعے ملک میں صحافیوں کو مزید معاشی دلدل میں اتار دیا جائے، اس کے پیچھے وہی سوچ کار فرما ہے جو چاہتی ہے کہ صحافی آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دینے کی بجائے معاشی الجھنوں میں پھنسے رہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے ہی نیوز ون، آج ٹی وی، بول ٹی وی اور کیپٹل ٹی وی کے مالکان سمیت کئی میڈیا ہاوسز کے مالکان نے اپنے ملازمین کی کئی کئی ماہ کی تنخواہیں روک رکھی ہیں اور ایسے میں پیمرا قوانین میں ’’وقت پر تنخواہ کا مطلب 6 ماہ میں تنخواہ ملنا‘‘ کی تجویز دینا ہی اسے مالکان اور حکومت کا گٹھ جوڑ قرار دینے کے لیے کافی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں