شہر کراچی میں تیسری منزل سے چھلانگ لگا کر ایک اور نوجوان کی خود کُشی، تعداد 3 ہوگئی

0
542

کراچی (سید علی رضا) شہر کراچی کے لکی ون مال کی تیسری منزل سے چھلانگ لگا کر ایک اور نوجوان نے خودکشی کرلی۔ ایک ماہ میں شہر میں ہونے والی یہ تیسری خُود کشی ہے۔

کراچی میں بے روزگاری سے تنگ آکر 29 سالہ نوجوان نے لکی ون مال کی تیسری منزل سے کود کر زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیجز نے شدید غمذدہ کردیا ہے۔

اہل خانہ نے بتانا ہے کہ 29 سالہ ظہیر پڑھا لکھا نوجوان تھا جو کئی روز سے بے روزگار اور نوکری کی تلاش میں مختلف دفاتر کے چکر کاٹ رہا تھا، 3 بھائیوں اور ایک بہن سے سب سے بڑا بیٹا تھا، متوفی غیر شادی شدہ تھا۔

والدہ نے اسکول میں پڑھا کر بچوں کی تعلیم کے اخراجات اٹھائے تھے 13 سال قبل والد کا انتقال ہوچکا تھا اور کرائے کے گھر میں رہائش پزیر تھے والدہ گھر کا خرچ برداشت کرتی تھی۔

انچولی کے اس نوجوان کی لاش مقامی میت خانہ میں رکھی ہوئی ہے اور ایسے کئی نوجوان ہیں جو اس وقت پریشانی کا شکار ہیں۔

اعلی ڈگریاں ہونے کے باوجود نوکریاں نہیں ہے اور یہ صرف کسی ایک زبان بولنے والے بچہ نہیں ہر طبقہ اس کا شکار ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے حال یہ ہے کہ جو نوکری پر ہیں وہ کس قدر پریشان ہیں تو اندازہ تولگائے جو بے روزگار ہیں ان۔کا زہن کیا کیا سوچتا ہوگا اور وہ بھی تب جب وہ ساری تعلیمی اسناد اپنے پاس رکھتے ہیں۔

اس موقع پر ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی اسامہ رضی بھی موجود تھے اہل خانہ نے ان سے بھی تلخ سوالات کئے اور صحافی برادری نے بھی اس موقع پر پوچھا آپ تو حکومت میں ہیں ناکامی ہورہی ہے سنی نہیں جارہی کچھ نہیں کرسکتے تو بیٹھے کیوں ہیں؟۔

انھوں نے جواب دیا کہ اگر ہم بھی چلے گئے تو پھر شہر کے معاملات پر سوال کون کرے گا؟۔

اس موقع میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سماجی رہنماء ظفر عباس نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سے اپیل کی کہ کوئی حل نکالِیں یہ نوجوان خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ مہنگائی نے اس وقت ہر شخص کی کمر توڑ رکھی ہے۔ خداراں عمران خان صاحب اقدام اٹھائے زمینی حقائق بہت بری طرح تبدیل ہورہے لوگ بہت پریشانی کا شکار ہیں۔ حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں ہیں کہ صرف غریب مزدور ہی نہیں بلکہ پڑھا لکھا طبقہ بھی اپنی نوکریاں اور جانیں گنوا رہا ہے۔ جس کی تازہ مثال نجی اخبار سے وابستہ محمد فہیم کی موت ہے۔ چھتیس سالہ محمد فہیم نے 26 نومبر کو بے روزگاری اور مہنگائی سے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔ ایک ریڑی بان نے تیل چھڑک کر خودکشی کرلی تھی یہ سلسلہ آخر کہاں جا کر روکے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں