فوج کو 10 لاکھ ایکڑ زمین لیز پر دینے کا عمل غیر قانونی قرار

0
139

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے پاکستانی فوج کو 10 لاکھ ایکڑ زمین لیز پر دینے کے عمل کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ دس لاکھ ایکڑ اراضی پنجاب حکومت نے فوج کو کاپوریٹ فارمنگ کے لیے فراہم کی تھی اور لیز کا یہ عمل چوہدری پرویز الہی کے دورِ حکومت میں شروع ہوا۔ جس کو موجودہ نگران حکومت نے مکمل کیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے نگران حکومت کے اقدام کو اختیارات سے تجاوز اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تمام سرکاری زمین پنجاب حکومت کو واپس کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

عدالت نے بورڈ آف ریوینیو کو ریکارڈ درست کرنے کے احکامات بھی جاری کرتے ہوئے فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ بھی اگلے 15 دن میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ نگران حکومت کے پاس اس طرح کے فیصلے کرنے کا آئینی اور قانونی اختیار نہیں ہے۔ مستقبل کی جمہوری حکومت اس معاہدے کے جائزے کو وہاں سے مشروط طور پر شروع کرے جہاں پچھلی حکومت نے چھوڑا تھا۔

عدالت کے مطابق پچھلی حکومت نے لیز کے معاہدے کو اسمبلی میں پیش کرنے کی تجویز دی تھی اور فوج کے پاس کارپوریٹ فارمنگ جیسے معاملات میں شامل ہونے کا آئینی اور قانونی جواز نہیں۔ اس فیصلے کی نقول وفاقی حکومت، آرمی چیف اور جوائنٹ چیف اسٹاف کو بھی بھیجی جائیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن نامی تنظیم نے سرکاری زمین فوج کو دینے کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔

عدالت نے 137 صفحات پر مبنی اپنے فیصلے میں تمام درخواستیں منظور کی ہیں۔ عدالت نے لیز کے اس عمل پر حکم امتناعی جاری کر رکھا تھا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق ریاستی وسائل پر حق صرف اورصرف عوام کا ہے اور ریاستی دولت چند ہاتھوں میں مرتکز کرنا آئین کی روح کے خلاف ہے۔

عدالت نے کہا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے لیز کا عمل غیر شفاف اور مخصوص گروہ کو نوازنے کے مترادف ہے۔ اگر زمین لیز پر دینا مقصود ہے تو اس کی شفاف بڈنگ کروائی جائے جس میں تمام کمپنیوں اور افراد کو حصہ لینے کی اجازت ہو۔


جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں