مقتدر حلقے، اعلی حکومتی افسران حالیہ کاروائیوں پر حیران

0
30

کراچی: اسلام اباد کے مقتدر حلقے خصوصا اعلی سرکاری افسران فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی حالیہ دنوں میں جاری کاروائیاں جو کہ ادارہ یہ کلیم کر رہا ہے کہ وہ غیر قانونی منی ایکسچینج کمپنیوں، ہنڈی حوالہ اور اینٹی منی لانڈرنگ کے حوالے سے ہیں ان پر سخت حیران اور تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔

مذکورہ موضوع پر اسلام آباد کے مقتدر حلقوں نے یہی کہا کہ ملک بھر کے ایف آئی اے کے مختلف سرکلز اپنے نمبر بڑھانے کے لیے جائز اور ناجائز کام کر رہے ہیں۔ ایف آئی اے کے دعووں کے مطابق رواں برس 303 اس حوالے سے چھاپے مارے گئے اور ادارے کے ہی مطابق 416 افراد گرفتار ہوئے۔

سرکاری افسران کے مطابق درج مقدمات بہت کمزور ہیں اور بیشتر گرفتار ملزمان رہا ہو جائیں گے۔ نمبر بڑھانے کے حوالے سے افسران نے انکشاف کیا کہ افسران نے ایک نیا اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے کہ ‘ایک حساس ادارے کی معلومات اور معاونت سے’ چھاپہ مارا گیا تاکہ تفتیش کا ‘پروفائل’ بڑھایا جا سکے۔ تین اعلی افسران نے جو مثالیں پیش کی ان میں گزشتہ دنوں کراچی میں اینٹی منی لانڈرنگ سرکل اور اسٹیٹ بینک سرکل کی مشترکہ کاروائی میں بولٹن مارکیٹ کے قریب فٹ پاتھ پر قائم پرائز بانڈ بیچنے والے اسٹال پر چھاپا جہاں سے صرف 7 لاکھ روپے کی پاکستانی کرنسی اور پرائز بانڈ برآمد ہوئے۔ دوسری متنازع کاروائی اسلام آباد کے ایک پلازہ کے بیسمنٹ میں ہوئی جس میں 40 کروڑ پاکستانی روپے برآمد ہوئے۔ مالک کے مطابق کوئی غیر ملکی کرنسی برآمد نہیں ہوئی۔ مالک کے ہی مطابق اس نے مذکورہ کرنسی کی منی ٹریل ایف آئی اے حکام کو پیش کر دی۔ یہ ثابت کرنا بھی بہت مشکل ہوگا کہ مبینہ ملزم متوازی بینکنگ کر رہا تھا ہاں تفتیش کرنے والے سرکل کی’لاٹری’ نکل آئی ہے۔ اتنی بڑی مبینہ ‘ریکوری’ پر کوئی گرفتاری نہیں ہوئی۔ اسی طرح مختلف سرکلز چھوٹے چھوٹے ریڈ کرکے اور گرفتاریاں کرکے اپنے نمبر بنانے کے چکر میں لگے ہوئے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں