لاہور ہائی کورٹ کا جلد و معیاری انصاف کی فراہمی کیلئے ہدایت نامہ جاری

0
27

لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس محمد امیر بھٹی کی ہدایت پر سائلین کی پریشانیوں کوکم کرنے اور جلد و معیاری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے لاہور ہائی کورٹ کا ہدایت نامہ جاری کردیا۔

 ضلعی عدالتوں میں سائلین کی پریشانیوں کو کم کرنے، جلد و معیاری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے اور مقدمات کے جلد از جلد فیصلہ جات کے لئے تمام اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ہدایت نامہ جاری کردیا گیا ہے۔

 ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹوریٹ آف ڈسٹرکٹ جوڈیشری مسعود ارشد کی جانب سے صوبہ بھر کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو مراسلہ جاری کیا گیا ہے۔

ہدایت نامہ میں کہا گیا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ عوام کی عدالتی نظام سے امیدیں بڑھنا جائز اور فطری امر ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ججز اپنی استعدادِ کار میں اضافہ کریں۔ ججز اپنی کارکردگی کو بڑھائیں اور زیرِ التواءمقدمات کے بروقت میرٹ پر فیصلے کریں۔ ججز کے بہترین فیصلوں سے عوام کا عدالتی نظام پر اعتماد مزید مستحکم ہوگا اور غیر ضروری مقدمات کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ ایسے مقدمات جو ابتدائی سماعت کے بعد مزید پیشرفت نہ ہوں، وہ عدالت پر بوجھ نہ بنیں گے بلکہ بمطابق قانون فیصلہ کردیئے جائیں گے۔ دیوانی اور فوجداری مقدمات میں سمن و وارنٹ کی تعمیل محض عدالت کے اہلکاران کے رحم و کرم پر نہ چھوڑی جائے۔ متعلقہ جوڈیشل آفیسر اس تمام عمل کی نگرانی کرے اور ضابطہ دیوانی کے پہلے شیڈول کی حالیہ ترامیم پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ مقدمات کا التواء معقول وجہ کے بغیر نہ ہوگا اور عدالت کو مناسب وجہ برائے التواء مقدمے میں تحریر کرنا ہوگی۔ حاضر عدالت گواہان کو ہر صورت قلمبند کیا جائے گا، وکیل کو پیش کرنا سائلین کی ذمہ داری ہے۔ التواء دیتے ہوئے ہرجانہ بھی عائد کیا جاسکتا ہے۔ فوجداری مقدمے میں سرکاری وکیل کی موجودگی میں گواہ قلمبند کرلیا جائے۔

چیف جسٹس کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ گواہان کو جوڈیشل افسران خود قلمبند کروائیں گے۔ شہادتِ استغاثہ کے مکمل ہونے پر ملزم کے بیان زیر دفعہ 342 کے لئے وکیل کا غیر ضروری انتظار نہ کیا جائے گا اور عدالت مجاز ہے کہ خود ملزم کا بیان قلمبند کرے اور فوجداری و دیوانی مقدمات میں بحثِ آخیر کے لئے التواء غیر مناسب ہے۔ عدالت بحثِ آخیر کی سماعت کو جلد از جلد یقینی بنائے گی تاکہ مقدمے کا حتمی فیصلہ ہوسکے۔ دیانتداری اور محنت ہر جوڈیشل آفیسر کا بنیادی خاصہ ہے۔ مقدمات کے نمٹانے کے حوالے سے فرضی اعدادوشمار عدالت کے شایانِ شان نہیں اور وکلاءکو تحمل و بردباری سے سماعت کیا جائے۔ جوڈیشل افسران برداشت کے ساتھ مقدمات کی سماعت کو یقینی بنائیں گے اور میرٹ کو ہر صورت مدِ نظر رکھا جائے گا۔ مراسلے میں تمام ہدایات پر من و عن عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں