کمال کی سازش (تیسری قسط)

0
20

تحریر: کامران شیخ

جنسی ہراسانی کی شکایات اخلاقی و مالی کرپشن سمیت کئی الزامات کی زد میں یہ شخص تھا ان الزامات کے ٹھوس ثبوت بھی موجود تھے۔ لہٰذا اس کی نوکری اختتام کی طرف تھی پھر اس ادارے کے سربراہ نے انکوائری کے بعد اسے نکال باہر کیا اور جوں ہی اسے ادارے سے نکالا گیا وہ تمام خواتین جو سہمی ہوئی تھیں اب مطمئن ہوگئیں کیونکہ اس نے وہ وہ حرکتیں کی تھیں جس نے لفظ استاد کے تقدس کو پامال کر رکھا تھا۔ (موصوف خود ساختہ ‘استاد’ بھی کہلواتا ہے)۔

اب نکالے جانے کے بعد کچھ عرصہ یہ منظر سے غائب رہا تو انکشاف ہوا کہ اپنے سابقہ ادارے اور اس کے سربراہ کے خلاف کبھی کہیں تو کبھی کسی پلیٹ فارم پر سازشیں کررہا ہے، میٹھے میٹھے لیکچر دیکر سادہ لوح انسانوں کو بیوقوف بنانے اور اپنے جال میں پھنسانے کا سلسلہ اس نے جاری رکھا۔ شرمناک بات تو یہ تھی کہ ‘پڑھے لکھے’ سمجھدار بھی اس کے میٹھے لیکچر سننے لگے اور اس کے جال میں پھنسنے لگے لیکن تھوڑے ہی عرصے میں سب کے سامنے اس کا گھٹیا پن اور بدکرداری عیاں ہوگئی۔ اب اس نے تین لوگوں کی مدد سے جو کہ اس کا بیحد خیال رکھتے اس کی ہر مشکل میں ساتھ دیتے یہ ان افراد کی مدد اور سفارش سے ایک نئی جگہ نوکری کرنے کے لیے پہنچا کیونکہ شاطر تو بہت ہے اس لیے ادارے کے مالکان کو بھی خوب سنہرے خواب دکھائے اور اس معتبر ادارے کے ایک اہم ترین شعبے کا سربراہ بن گیا۔ اس کے آتے ہی چہ مہ گوئیاں ہونے لگیں شاید چند ایک لوگ اس کے ماضی اس کے کردار سے واقف تھے بہر حال اس کو وہ سیٹ دی گئی جس پر پہلے سے ہی ایک باصلاحیت شخص بیٹھا تھا اس نے وہ سیٹ پکڑی اور پہلے سے بیٹھے شخص کو اس کے برابر والا روم دیدیا گیا، یہ اس قدر منافق طبیعیت کا مالک ہے کہ پہلے والے شخص سے مسکرا کر ملتا اور باہر سے اس کی نوکری کھانے کے لیے مالکان کو ورغلاتا بالاخر یہ گھٹیا شخص اس سازش میں کامیاب ہوا اور اس شخص سمیت کئی دیگر افراد کی نوکری بھی کھا گیا۔ اب جو اسے ادارے میں لیکر آیا اور جو جو اس کے ماضی سے واقف تھا ان کی باری آگئی اس شخص نے ہر اس کی نوکری کھائی جو اس کی حرکتیں جانتا تھا۔

اسی دوران اس کی سازشوں کا انکشاف سب کے سامنے یوں ہوا کہ جو پلاننگ یہ بیٹھ کر بند کمرے میں کررہا تھا وہ تمام گفتگو حیرت انگیز طور پر ‘لیک’ ہوگئی اور یہ بغلیں جھانکنے لگا۔ اس کو شرم نا آئی اور ادارے کے مالکان کو ہوش نا آیا یہ لگا رہا اپنی ساشوں کو پروان چڑھانے میں۔۔۔ ۔ یہ ہر تھوڑی دیر بعد میٹنگ کرتا تاکہ خود کو مصروف دکھاسکے کیونکہ آتا تو اسے کچھ بھی نہیں اس لیے یہ صرف میٹنگ میٹنگ کھیلتا رہا اور چند مزید لوگوں کی نوکریاں کھاگیا اس شخص نے ایک ایسے باصلاحیت انسان کی نوکری بھی ہڑپ لی جو اس پورے شعبے کو چلاتا تھا، اس ملازم کی ایک آواز پر کھلبلی مچتی اور کام درست ہوتا جاتا، اس ملازم کا قصور یہ تھا کہ اس نے اس کے پوچھنے پر کہا کہ کام کے معاملے میں میرا عہدہ ‘خاصا اہم’ ہے جو کہ آفیشلی مجھے نہیں ملا مگر اس رینک کے تمام امور کی انجام دہی میں کرتا ہوں۔۔۔ وہ باصلاحیت آدمی اس کی تمام حرکتوں کے باوجود خوش اسلوبی سے اپنا کام کرتا رہا اور پھر اسے اندازہ ہوگیا کہ یہ شخص اس کی نوکری کھا کر ہی رہیگا کیونکہ یہ گھٹیا شخص یہاں بھی عدم تحفظ کا شکار تھا کیونکہ سارا کام وہ شخص کرتا تھا اور یہ کچھ جانتا ہی نا تھا۔

جب اس انسان کو یہ واضح ہونے لگا کہ یہ اس کی نوکری ہڑپ کرنا چاہتا ہے تو اس نے اپنے ٹیوٹر کے ذریعے باقاعدہ لکھا کہ ‘اِن دِی لائن آف فائر’ بہرحال اس نے اس آدمی کو بھی نوکری سے نکال کر دم لیا۔ اس کے راستے میں ابھی مزید لوگ تھے جو کہ پروفیشنل تھے تو یہ ان کے لیے سازش کا جال بنتا رہا اور ادارے کو پستی کی جانب لے جاتا رہا۔ (جاری ہے)

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں