عظیم بنگلہ ادب، بحرہند اور یہ بے ادب طوفان

0
69

تحریر: نصرت امین

شمالی بحر ہند سے نمودار ہونے والے طاقتور طوفان کا نام Biparjoy / বিপর্যয় / بِپر جو یا (بنگلہ تلفظ) یا بِپر جوائے (انگریزی یا اِن دِنوں عام ہوجانے والا تلفظ) بین الاقوامی ضابطوں کے تحت ہندوستان کے محکمہ موسمیات کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے۔

بحر ہند سے اُٹھنے والے ٹراپیکل طوفانوں کی ممکنہ زد میں آنے والے کوئی تیرہ (13) ممالک کی ایک ٹیم نے سال دوہزار میں مشترکہ طور پر ایک طے کردہ فارمولے کے تحت نام رکھنے کے اس طریقہ کار پر اتفاق کیا تھا۔ ان ممالک میں پاکستان، ہندوستان، سعودی عرب، ایران اور خطے کے دیگر ممالک شامل ہیں۔

اس فارمولے کے تحت تمام ممالک نے اپنی مقامی زبان کے الفاظ (زیادہ تر اسم معرفہ و نکرہ) پر مشتمل نام پیشگی فہرست میں شامل کروادئیے تھے۔ اور کسی طوفان کے اٹھتے ہی، ایک طے شدہ ضابطے کے تحت، ہندوستان کے محکمہ موسمیات کو اس فہرست میں سے کوئی ایک نام منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا۔ لہذا گجرات اور کراچی کے درمیانی ساحلوں کی جانب بڑھتے ہوئے اس طوفان کے نام کا انتخاب، فہرست میں شامل، بنگلہ دیش کے تجویز کردہ ایک نام پر رکھا گیا۔

بنگلہ زبان کا یہ نام خطے اور دنیا بھر میں اس وقت عمومی طور پر بِپر جوائے کے تلفظ کے ساتھ عام ہورہا ہے۔ البتہ مشرقی بنگال کےمعروف تلفظ کے مطابق یہ لفظ بِپر جوایا کہلاتا ہے، چند مقامات پر بِپر جوا اور بِپر یو وا بھی کہلاتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے ہندوستان میں ہندی لفظ کارن کو بہت سی جگہوں پر کارنڑ کہا جاتا ہے۔

بنگلہ زبان کے اس لفظ کے معنی تباہی یا بربادی کے ہیں۔ یہ لفظ مقامی زبان اور تحریر میں مشکل، قیامت، زوال اور شکست کے لئے بھئ استعمال ہوسکتا ہے۔ بنگلہ ادب میں یہ لفظ شاعری اور نثر نگاری میں کثرت سے استعمال ہوتا رہا ہے۔ بنگلہ موسیقی میں غزل سے ملتے جلتے اصناف میں بھی اس کا استعمال عام ہے۔

ماہرین کے مطابق اس طوفان کا رخ اب تک کراچی اور ہندوستانی گجرات کے درمیان واقع ساحلی علاقوں کی جانب رہا ہے، لیکن تازہ اطلاعات کے مطابق اگلے چند گھنٹوں میں طوفان کے رُخ میں غیر متوقع تبدیلی کا امکان ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں