‏‏ پاکستان اسٹیل ملز جبری برطرفی کا معاملہ، عدالت نے فریقین سے 23 جون کو جواب طلب کرلیا

0
56

کراچی: پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری اور ہزاروں ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا معاملہ۔ عدالت نے وفاقی حکومت، وزارت پیداوار اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 23 جون کو جواب طلب کرلیا۔ درخواست پیپلز ورکرز یونین کے جنرل سیکریڑی اور اسٹیل لیبر یونین پاسلو  کے صدر و دیگر نے دائر کی تھی۔

‏درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت پیداوار و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے اور پاکستان اسٹیل ملز کو اس حالت میں پہنچانے کے ذمہ دار ملازمین ہرگز نہیں ہے۔ ماضی کی حکومتوں کی غلط پالیسیوں سے اسٹیل ملز کو خسارہ ہوا ہے اور پی ٹی آئی حکومت نے 2 سال میں اسٹیل ملز چلانے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا۔ درخواست میں موقف اپنا کہ وفاقی حکومت کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے جس پرعدالت نے وفاقی حکومت سے اسٹیل مل کی نجکاری سے متعلق تفصیلات طلب کر لیں اور اٹارنی جنرل پاکستان کو وفاقی حکومت سے جواب لے کر جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

‏عدالت نے اسٹیل ملز سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت معاملے کی بھی تفصیلات طلب کرلیں سماعت کے موقع پر عدالت نے ہوچھا کہ بتایا جائے کیا اسٹیل ملز کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے؟۔

سندھ ہاٸی کورٹ میں سماعت کے موقع پر پیپلز ورکزز یونین کے کارکنان اور پاکستان اسٹیل کے ملازمین نے بھرپوراحتجاج ریکارڈ کروایا اور وفاقی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

یاد رہے کہ 9 جون کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدرات منعقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کی نج کاری کا اصولی فیصلہ کیا تھا، اجلاس میں ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دینے پر اتفاق کیا گیا۔

پاکستان اسٹیل ملز کے 8884 میں سے 7784 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اسٹیل میں صرف ایک ہزار ملازمین کی گنجائش ہے۔

دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملازمین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں