این ڈی ایم اے سانحہ مری کا زمہ دار ہے، چیف جسٹس اطہر من الللہ

0
129

اسلام آباد: ‏اسلام آباد ہائی کورٹ میں سانحہ مری سے متعلق کیس کی سماعت‏ ہوئی۔ ممبر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے این ڈی ایم اے قانون پڑھ کر سنایا‏ جس پر چیف جسٹس‏ اطہر من الللہ نے کہا کہ تیاری اور اقدامات ہوتے تو 22 لوگوں اور بچوں کی جانیں نہ جاتیں۔

ممبر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‏ نے بتایا کہ کمیشن کی 5 میٹنگز ہوئی تھیں جس پر چیف جسٹس نے استفسار‏ کیا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کمیشن کی میٹنگ کبھی ہوئی ہے۔

ممبر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‏ نے بتایا کہ 5 مارچ 2007 اور 2010 کو کمیشن کی میٹنگ ہوئی اور 21 فروری 2013 اور 28 مارچ 2018 کو بھی کمیشن کی میٹنگ ہوئی جس پر چیف جسٹس نے استفسار‏ کیا کہ اپوزیشن کے کسی ممبر نے کمیشن کی میٹنگ کیلئے درخواست بھیجی! جواب میں ممبر این ڈی ایم اے نے بتایا کہ نہیں، اپوزیشن کے کسی ممبر نے درخواست نہیں بھیجی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ‏ نے کہا کہ کیا اس سے زیادہ طاقتور کوئی باڈی ہو سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ڈی جی این ڈی ایم اے نے وزیراعظم سے کبھی میٹنگ بلانے کی درخواست کی۔ ‏قانون موجود ہے، عملدرآمد ہوتا تو ایک جان بھی ضائع نہ ہوتی اور یہ اتنا زبردست قانون ہے کہ ہر ضلع تک ذمہ داری ڈالتا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار‏ کیا کہ کیا این ڈی ایم اے نے ذمہ داروں کا تعین کیا، ممبر این ڈی ایم اے‏ نے بتایا کہ یہ صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری تھی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پھر آپ نے این ڈی ایم اے قانون ٹھیک سے نہیں پڑھا اور این ڈی ایم اے سانحہ مری کا زمہ دار ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس قانون میں جتنے لوگ ہیں اور پوری ریاست مری میں مرنے والوں کی زمہ دار ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے این ڈی ایم اے کو وزیر اعظم کو میٹنگ بلانے کے لیے خط لکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس کمشین میں ریاست کا ہر طاقتور شخص موجود ہے، انکو کام کرنے دے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 21 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں