لاپتہ افراد کیس، عدالت نے سیکریٹری ہیومن رائٹس کو جھاڑ پلادی

0
63

کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی کفالت سے متعلق میکنیزم بنانے سے متعلق سماعت کی۔ وفاقی اور صوبائی حکومت نے لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی کفالت سے ہاتھ کھڑے کرلئے۔

جسٹس صلاح الدیں پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا کام عدالت کو کرنا پڑ رہا ہے عدالت نے سیکریٹری ہیومن رائٹس کو جھاڑ پلادی۔ لاپتہ افراد کا معاملہ انتہائی اہم ہے اہلخانہ 8,8 سال سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔

جسٹس صلاح الدیں پہنور کے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جب سرکار لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی کفالت نہیں کرسکتی تو ان کے بچوں یا بیویوں سرکاری ملازمت دی جائے۔ حکومت کے پاس فنڈز اور الاوئنسز بھی ہوتے ہیں نہ جانے وہ کہاں جاتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت اعلی سطح پر کمیٹی بنائی جائے تاکہ تمام معاملات کا جائزہ لیا جاسکے۔ وفاق اور صوبہ دیگر ادارے بھی موجود ہیں لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی کفالت کا مسئلہ حل نہیں کر پا رہے۔ لاپتہ افراد کے کیسز پہلے کی نسبت کم ہوئے ہیں لاپتہ افراد واپس بھی آرہے ہیں۔ اس وقت سندھ ہائی کورٹ میں ڈھائی سو کیسز زیر سماعت ہیں ہم نے ایک ایک کیس کا جائزہ لیا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ کئی افراد از خود بھی لاپتہ ہوجاتے ہیں ہر کیس ایک جیسا نہیں ہے اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی کفالت کیسے کی جاسکتی ہے رپورٹ کے لئے مہلت دی جائے۔

عدالت نے 14 اکتوبر تک ایڈووکیٹ جنرل سندھ تفصیلی جواب طلب کرلیا  اور عدالت نے سیکریٹری ہیومین رائٹس کو بھی آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں