ہم پاکستان توڑنے کی سیاست کا حصہ نہیں، ڈاکٹر قادر مگسی

0
76

حیدرآباد: سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ دھرنے میں کراچی جانے کے لئے رکاوٹیں ڈالی گئیں اور جب کراچی پہنچے تو پہلے وہاں ہزاروں لوگ جمع تھے جو لاکھوں میں ہو گئے۔ شدید گرمی میں بھی لوگ وہاں کھڑے رہے، اس سے لوگوں کی تکلیف کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ گذشتہ روز دو بجے انڈر پاس کی طرف شرارت ہوئی تو ہمارے رضاکاروں نے شرپسندوں کی پٹائی لگائی۔

قادر مگسی نے کہا کہ 15 ڈی ایس پیز، 25 ایس ایچ اوز اور 1300 نفری تعینات تھی۔ اتنی نفری کے باوجود شرپسندوں کے خلاف پولیس حرکت میں کیوں نہیں آئی؟۔/میرا پہلا الزام یہ ہے کہ آگ لگانے والے بحریہ کی انتظامیہ کے لوگ تھے اور ڈھائی گھنٹے شرپسند شرارتیں کرتے رہے، انہیں کسی نے نہ روکا۔

انہوں نے کہا ہہ لوہے کے اسٹرکچر سے آگ لگائی گئی، یہ ہائی پروفائل کیمیکل سے آگ لگائی گئی اور یہ وہ کیمیکل تھا جس سے بلدیہ فیکٹری، موتن داس ، وکلاء چیمبر میں استعمال ہوا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ایکشن کمیٹی سندھ کی قومپرست جماعتوں کا اتحاد ہے اور بحریہ ٹائون کی جانب سے گوٹھوں کی زمیں پر قبضہ کیا گیا اس کے خلاف دھرنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ دھرنا پر امن ہوگا اسی لئے ہم بچوں خواتین کو لے کر پہنچے تھے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ قادر مگسی اور جلال محمود شاہ و دیگر کو گرفتار کرنے پر یہ تحریک ختم ہو جائے گی تو یہ بھول ہے۔ جب تک بحریہ کا وجود ہے اور تمہارا شیطانی وجود ہے جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے، میں اپنے گھر بیٹھا ہوں آئو گرفتار کرو۔

ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ۔ہم پاکستان توڑنے کی سیاست کا حصہ نہیں اور ہم جمہوری لوگ ہیں پاکستان کو اپنا وطن سمجھتے ہیں۔ ہم نے اعلان کیا ہے کہ 9 تاریخ کو سندھ بھر کے اضلاع میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔ صنعان قریشی و دیگر کو رہا کیا جائے اور آزاد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر درج ایف آئی آر ختم کی جائیں یا جیل لے چلیں۔ یہ سب ہوتے ہی بالکل پلانٹڈ گیم کی طرح آفاق احمد اور خواجہ اظہار سامنے آگئے۔ بینفشری تو بحریہ ٹائون اور ریاض ملک ہوئے ہیں، ہم تو دفاع میں چلے گئے۔ بینفشری ریاض ملک ہے، اس کے کارندوں نے آگ لگائی۔ اس ساری صورتحال میں تعینات ڈی آئی جی اور افسران معطل ہونے چاہئیں۔

انہوں نے مذید کہا کہ میری تقریر سے پہلے آنسو گیس اور فائرنگ شروع کر دی گئی۔ جلسہ میں شرکت کر کے واپس جانے والے شرکاء کی دو بسیں تحویل میں لے کر ایف آئی آر درج کر دی گئیں۔ پیپلز پارٹی اور بلاول سے پوچھتا ہوں کہ محترمہ کی شہادت کے بعد سندھ تین دن تک جل رہا تھا تو اس حساب سے ایف آئی آر زرداری صاحب کے خلاف درج ہونی چاہیئے تھی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں