دریائے نیل کا خدا ۔۔۔

0
64

تحریر: آغا نیاز مگسی

یہ تاریخی روایت تو بہت مشہور ہے کہ کسی دور میں مصر کا دریائے نیل جب سوکھ جاتا تھا تو جاہل اور کمزور عقیدہ لوگ وہاں انسان کی قربانی دیتے تھے خاص طور پر ایک خوب صورت کنواری لڑکی کو قربانی کی بھینٹ چڑھایا جاتا تھا۔
روایت کے مطابق مصر میں کوم اومبو ( Kom. Ombo) ایک شہر ہوا کرتا تھا جو لکسر سے 97 کلو میٹر دور جنوب میں واقع تھا۔ یہاں مگر مچھ کے سر والے دیوتا سوبک Sobek کا معبد تھا جو بعد میں برباد ہو گیا۔ وہ لوگ سوبک کو دریائے نیل کا خدا کہتے تھے۔ اسی سوبک کی روح کو خوش کرنے کے لئے انسان کی بھینٹ دی جاتی تھی۔ جس کے بعد دریا میں پانی کا بہاؤ دوبارہ شروع ہو جاتا تھا۔ سوبک کا یہ معبد زمانے کے ہاتھوں برباد ہو گیا تھا لیکن مصر کی پہلی خاتون فرعونہ ہاتش پست نے اسے دوبارہ تعمیر کرایا تھا مگر اسے اس نے سوبک کے بجائے آمون کا معبد قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ مصر میں 3 خواتین فرعون کے منصب پر فائز رہ چکی ہیں جن میں پہلی فرعونہ ہاتش پست دوسری فرعونہ کہنت کو سے اور تیسری فرعونہ قلو پطرہ تھیں ۔ ان میں سے قلو پطرہ کو افسانوی شہرت حاصل ہو چکی ہے۔ دریائے نیل پر انسانی قربانی کے سلسلے کو ختم کرنے کے حوالے سے ایک مشہور روایت یہ ہے کہ اپنے وقت کے امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ نے دریائے نیل کو ایک خط لکھ کر بھیجا تھا جس کے باعث دریائے نیل پر انسانی قربانی دینے کا سلسلہ ختم ہو گیا تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں