بریسٹ کینسر

0
22

تحریر: رابعہ خان

اکتوبر کے مہینے میں دنیا بھر میں برسٹ کینسر اویئرنیس کا دن منایا جاتا ہے۔ یعنی اکتوبر کو برسٹ کینسر اویئرنیس کا مہینہ بھی قرار دیا گیا ہے اور اسی حوالے سے پاکستان بھر میں بھی برسٹ کینسر کے بہت سے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ یہ کینسر زیادہ تر خواتین میں پایا جاتا ہے اور ہر دس میں سے ایک خاتون اس کا شکار ہو جاتی ہے۔ پہلے برسٹ کینسر عام طور پر 50 سے 60 برس کی عمر کی خواتین میں پایا جاتا تھا مگر اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری کا شکار ہو رہی ہیں۔ ہر سال دنیا میں لاکھوں خواتین اس بیماری کا شکار ہو جاتی ہیں اور موت واقع ہو جاتی ہے۔

برسٹ کینسر ایک عام بیماری ہے لیکن اس کا اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری اپنی لاسٹ اسٹیج پر پہنچ کر جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔  لیکن اگر اس بیماری کی تشخیص ہو جائے تو یہ لا علاج بیماری نہیں ہوتی۔ چھاتی  کے سرطان کے بڑھنے کی ایک وجہ لوگوں کو اس کے بارے میں آغاہی فراہم نہیں ہوتی۔ برسٹ کینسر کے کیسز میں روز بروز مسلسل اضافا ہو رہا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 2020 میں تیئیس لاکھ خواتین میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔ 2020 میں ہی تقریباً سات لاکھ خواتین میں موت واقع ہوئی تھی اور یہ غلط فہمی پیدا رہتی ہے عام طور پر معاشرے میں کہ یہ بیماری محض عورتوں میں ہی پائی جاتی ہے مگر درحقیقت ایسا بلکل بھی نہیں ہے بلکہ یہ بیماری مردوں میں بھی رونما ہوتی ہے لیکن مردوں میں عورتوں کی نسبت برسٹ کینسر کے کیسز کم لاحق ہوتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کو چھاتی کے کینسر سے متعلق جانکاری نہیں ہوتی جس وجہ سے بعض اوقات اس بیماری کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے اور بروقت علاج نہ ملنے پر یہ کینسر اپنی آخری اسٹیج پر پہنچ چکا ہوتا ہے جس کے باعث متعدد افراد کو جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔

چھاتی کے کینسر کی کئیں مختلف اقسام ہیں
ڈکٹل کارسنوما: یہ سب سے عام قسم ہے برسٹ کینسر کی، اور یہ دودھ کی نالی سے شروع ہوتا ہے۔
لوبولرکارسنوما: یہ کینسر لوبوس میں شروع ہوتا ہے۔

چھاتی کا کینسر اس وقت حملہ آور ہوتا ہے۔ جب کینسر کے خلیے نالیوں کے اندر ٹوٹ جاتے ہیں اور قریبی ٹشوز پر حملہ کرتے ہیں اور اس وقت اس  کینسر کے  جسم کے باقی حصوں میں بھی پھلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

برسٹ کینسر کے مختلف اسٹیجز۔
چھاتی کے کینسر کو روکنے کے مختلف اسٹیجز ہوتے ہیں۔
(0) اسٹیج: ( ڈی، سی، آئی) یعنی یہ ڈکیل کارسنوما ان سیٹو کے نام سے جانا جاتا ہے۔ خلیات نالیوں کے اندر محدود ہوتے ہیں۔ اور آس پاس کے ئوتکوں پر حملہ نہیں کرتے ہیں۔

(1) پہلی اسٹیج: اس  میں چھاتی میں ایک گلٹی محسوس ہوتی ہے اور درد بھی محسوس ہوتا ہے جس کا بروقت معائنہ نہ کروانے پر یہ بیماری مزید پھیل سکتی ہے اور نقصان پہنچانا شروع کر دیتی ہے۔

(2) دوسری اسٹیج پر بغلوں یا چھاتی پر نمودار ہونے والی گلٹی بڑھنا شروع ہو جاتی ہے اور درد بھی اپنی شدت اختیار کر لیتا ہے اور گلٹی کی جڑیں مزید پھیلنے لگتی ہیں۔

(3) تیسری اسٹیج: اس مرحلے میں برسٹ کینسر جسم کے باقی حصوں کو متاثر کرنا شروع ہو جاتا ہے اور بیرونی جلد پر بھی ظاہر ہونے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ تیسرے مرحلے کے دوران کینسر کے اثرات لمف نوڈز تک پہنچ جاتا ہے۔ (لمف نوڈز) بغل کے حصے اور گردن کی ہڈی کو کہا جاتا ہے۔

(4) چوتھی اسٹیج: یہ اسٹیج اپنے آخری مراحل پر ہی ہوتی ہے۔ اور اس اسٹیج کو سب سے زیادہ خطرناک تصور کیا گیا ہے اس میں سرطان کی بیماری چھاتی کے علاوہ جسم کے دوسرے حصوں کو بری طرح متاثر کرنا شروع کر چکی ہوتی ہے۔ جیسا کہ ہڈیوں، پھیپھڑوں، جگر اور دماغ کو متاثر کرتی ہے۔ اور یہاں پر مریض کو بچانا نہایت مشکل ہوتا ہے۔

چھاتی کے کینسر کی علامات اور اس سے بچاؤ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ تقریباً لوگوں کو چھاتی کے کینسر کے متعلق معلومات فراہم نہیں ہوتی وہ اس بات سے لا علم ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگ اس بیماری کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور وقت پر اس کا علاج نہ ہونے کی بدولت مریض اپنی آخری اسٹیج پر پہنچ چکا ہوتا ہے جس میں مریض کو بچانا مشکل ہو جاتا ہے۔

ذیل میں دی گئی چند علامات اگر ظاہر ہوں تو چھاتی کا کینسر ظاہر ہو سکتا ہے۔
چھاتی یا بغلوں پر گلٹی کا نمودار ہونا۔
چھاتی کے سائز یا ساخت میں تبدیلی ظاہر ہونا۔
چھاتی کی جلد تبدیل ہو جانا۔
چھاتی کی جلد کا سرخ ہو جانا۔
چھاتی پر ایک نئے نپل کا نمودار ہو جانا
چھاتی میں گلٹی محسوس ہونا اور اس میں درد ہونا۔
چھاتی سے جلد کا اترنا۔
چھاتی میں بے چینی محسوس ہونا۔
نپل سے کبھی کبھار رطوبت خارج ہونا یعنی خون کا بہنا۔
یہ سب چھاتی کے کینسر کی علاماتیں ہو سکتی ہیں۔
اور اگر کسی بھی عورت میں ایسی علامات کی تشخیص ہو تو کسی بھی ہسپتال میں ماہر امراض سے رابطہ کرنا چاہیے تاکہ وقت پر معائنہ کیا جائے اور موت کے منہ سے خود کو بچایا جا سکے۔
اگر خواتین چھاتیوں کا باقاعدگی کے ساتھ جائزہ لیتی رہیں تو اس کا علاج ابتدا ہی میں ممکن ہو سکتا ہے۔

ماہرین امراض کے مطابق خواتین کو اپنا معائنہ خود سے ہفتے میں ایک بار کرتے رہنا چاہیے اور اگر انہیں چھاتی یا بغل پر کوئی گلٹی نمودار ہو تو فوری طور پر معالج سے رجوع کر لینا چاہیے۔

برسٹ کینسر سے بچاؤ کے لئے بہت سی تدابیر اختیار کی چا سکتی ہیں۔ اگر غیر صحت مندانہ زندگی بسر کرنے سے گریز کیا جائے تو اس بیماری میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ چھاتی کا کینسر پاکستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس لئے زیادہ سے زیادہ اس جان لیوا امراض کے متعلق آغاہی فراہم کی جائے تو بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں