کیا یہ اسلام کے ساتھ بھونڈہ مذاق نہیں ہیں؟

0
59

تحریر: کنول زہرا

غضب خدا کا شخصیت پرستی کا یہ عالم ہے کہ چئیرمین تحریک انصاف کو عبادتوں کا ضامن سمجھا جارہا ہے، لوگوں کو باور کرایا جا رہا ہے کہ اگر خان کی سپورٹ نہ کی تو ساری عبادتیں ضائع ہو جائیں گی، اندھی تقلید کاروں کا کہنا ہے کہ اگر عمران خان نمرود کو الیکشن میں کھڑا کرائے گا تو اسے بھی ووٹ پڑ جائے گا، معاشرے اتنا پستی کا شکار ہو چکا ہے کہ اولادیں یہ تک کہہ رہی ہیں کہ میری امی خان سے شادی کرنا چاہتی ہے اور میرے ابو کو کوئی اعتراض نہیں ہے، کسی کا کہنا ہے کہ خان میرے ساتھ شادی کرلے سب کچھ ٹھیک ہو جائے، شرک کا یہ عالم ہے کہ پی ٹی آئی فالور خاتون نے ایک جلسے میں کہا کہ معاذ اللہ انہیں حج اور عمرہ کرنے کی تمنا نہیں رہی ہے کیونکہ وہ عمران خان کے دیدار کو کافی سمجھتی ہیں، یہ حال تو پی ٹی آئی فالورز کا ہے، جن کی ذہنیت مذہبی اور اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے جبکہ فتنہ گر خود کہتا ہے جیسے نبیوں نے اللّٰہ کی تبلیغ کی ایسے ہی آپ لوگوں نے گھر گھر جا کر میری تبلیغ کرنی ہے (نعوذ باللہ)، کم علم کہتا ہے کہ تاریخ میں حضرت عیسیٰ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ نوجوانوں کو اللہ کی حکم عدولی کی ترغیب دیتا ہے کہ عمرہ کرنے سے بہتر ہے میرا ساتھ دو۔

بطور وزیراعظم عمران خان میڈیا پر پیسہ چلا چکے ہیں، آج کل چند نجومیوں کو یہ ٹاسک دیا ہوا ہے کہ وہ مختلف فارمز پر عمران خان کی بڑائی بیان کریں، آئندہ انتخابات میں ان کی جیت کو یقینی بناکر پیش کریں، نوجوان نسل کو تباہی کی دہانے پر لانے والے عمران خان کے پس منظر پر نظر ڈالی جائے تو موصوف پلے بوائے کی صورت میں سامنے آتے ہیں، جناب کی لو چائلڈ بیٹی ان کی سابقہ بیوی کے پاس ہے، دوسروں کی اولادوں کو ناخلف بنانے والا اپنے والدین کا کبھی وفادار نہیں رہا ہے، والد کے جنازے میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ باپ کی رنگین مزاجی کی وجہ سے ان سے نہیں بنتی تھی مگر خود مختلف خواتین کے ساتھ تیراکی کا شغف کیا کرتے تھے، والدہ کے سوئم والے دن کاونٹی کھیلنے چلے گئے تھے، موصوف عدت میں بیھٹی خاتون سے نکاح کرچکے ہیں، ان کرتوت کے باوجود انہیں عالم اسلام کا لیڈر کہا جاتا ہے، کیا یہ اسلام کے ساتھ بھونڈہ مذاق نہیں ہیں؟۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں