دنیا کے سامنے پاکستان کی سوچ اور بھارت کی سوچ واضح ہوگئی، وزیر خارجہ پاکستان

0
42

اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا افغان امن عمل، علاقائی سلامتی و فیٹف کے حوالے سے اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے سامنے پاکستان کی سوچ اور بھارت کی سوچ واضح ہوگئی۔ افغانستان میں ہمارے مصالحانہ کردار سے، دنیا پر واضح ہو گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہیں۔ ہم سب ہمسایوں بشمول  ہندوستان، کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ بدقسمتی سے بھارت نے، خیر سگالی کا جواب 5 اگست 2019 کے یکطرفہ، غیر آئینی اقدامات سے دیا۔ ان اقدامات کو پاکستان نے مسترد کیا اور کشمیریوں نے بھی مسترد کیا۔ ان یکطرفہ، غیر آئینی اقدامات سے کشیدگی نے جنم لیا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں اس وقت جو بگڑی ہوئی صورتحال ہے وہ بھارت سرکار کی پیدا کردہ ہے۔ پاکستان کو اس صورتحال میں الجھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وہ کشمیری قیادت جو ماضی میں دلی سرکار کا حصہ رہی، وہ بھی ان اقدامات کی وجہ سے بگڑ گئی۔ دلی سرکار نے پچھلے دنوں جو بیٹھک بلائ وہ ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔ اس اے پی سی میں شریک کشمیری رہنماؤں نے، بھارت سرکار سے ان یک طرفہ اقدامات کی واپسی کا مطالبہ کیا، مخدوم شاہ محمود قریشی

وزیر اعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی حکومت کی واضح پالیسی ہے کہ ہم اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔ جہاں تک سفارتی محاذ کا تعلق ہے تو کشمیر پر ہمارا موقف کل بھی واضح تھا اور آج بھی واضح ہے۔ سلامتی کونسل کو لکھے گئے میرے خطوط ریکارڈ پر ہیں۔ہم کہتے آ رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ 5 اگست کے بعد میری طرف سے لکھے گئے 13 خطوط موجود ہیں جس میں ہم نے واضح کیا کہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے خطے کے امن و امان کو تہہ و بالا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے زرادی صاحب کا بیان میری نظر سے گزرا اور ہم افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔ ہم نے افغان فریقین کو میز پر بٹھانے میں ان کی معاونت کی اور ہم صرف مصالحانہ کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صدر بائیڈن بھی کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کا مسئلہ افغانوں نے حل کرنا ہ اور ہم ہوں، امریکہ ہو، چین ہو، روس ہو یا دیگر علاقائی ممالک ہوں یہ سب سہولت کاری کر سکتے ہیں، افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغانوں نے خود کرنا ہے۔ اپنے تحفظ کے لیے ہمیں جو اقدامات اٹھانا پڑے ہم ضرور اٹھائیں گے۔

انہوں نے مذید کہا کہ۔فیٹف کا تقاضا تھا کہ منی لانڈرنگ کو روکا جائے۔ وزیر اعظم عمران خان منی لانڈرنگ کا تدارک اور خاتمہ چاہتے ہیںں۔ ہمارا تو موقف ہی یہی رہا ہے کہ بعض عناصر نے منی لانڈرنگ کے ذریعے ملک کی دولت کو لوٹ کر باہر بھجوایا۔ فیٹف خوف اعتراف کررہا ہے کہ پاکستان نے 26 نکات پر مکمل عمل کردیا ہے۔ فیٹف ٹیکنیکل فورم ہے سیاسی فورم نہیں ہے۔ بھارت اس ٹیکنیکل فورم کو سیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کررہا ہے۔ 26 نکات پر عمل کرنے کے بعد بھی پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنا مناسب نہیں ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں