ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے

0
45

تحریر: علی رضا بھٹی

چئیرمین تحریک انصاف کو 5 اگست کو توشہ خانہ کیس میں گرفتا کیا گیا تھا۔ یوں تو بہت سے کیسز کپتان کا پیچھا کر رہے تھے لیکن یہ کیس عمران خان کے لیے دردِ سر بن گیا۔ جس کے لیے عمران خان نے اپنے وکلاء سے یہ تک کہا کہ میرا کیس عالمی اداروں میں لے جاؤ اور مجھے رہا کراؤ۔ اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کی گونج بھی تحریک انصاف کے حلقوں میں سنائی دی۔ جس کی گن گرج سیاسی ایوانوں میں آج بھی دکھائی دیتی ہے۔ مفاہمت کا راستہ اپنانے کے لیے بہت سے لوگوں نے 9 مئی کی مزمت کرتے ہوئے اپنا راستہ الگ کر لیا۔ حقیقت میں 2018 سے 2022 کے دوران وزارت عظمیٰ کا عہدہ رکھتے ہوئے بیرون ملک سے تحفے ملے۔ جن کو کم قیمت پر حاصل کیا۔ پھر ان تحائف کو 6 لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت کر دیا۔ جس کا وہ واضح ثبوت فراہم نہ کر سکے۔ کبھی کہا کہ میں نے منافع شدہ پیسوں سے گھر کے باہر کی سڑک بنائی تو کبھی کہا کہ میری گھری میری مرضی۔ مگر اب حالات یوں تبدیل ہوئے کہ میری مرضی کی بجائے قانونی کٹہرے میں آنا پڑا۔

چئیرمین تحریک انصاف کو ملنے والے تحائف میں گراف کی گھڑی شامل ہے، جس کی قیمت عالمی مارکیٹ میں اندازے کے مطابق 60 سے 65 کروڑ روپے ہے، جبکہ اسی گفٹ سیٹ میں شامل دیگر تحائف میں 56 لاکھ 70 ہزار مالیت کے کف لنکس، 15 لاکھ مالیت کا ایک قلم اور 87 لاکھ 50 ہزار مالیت کی ایک انگوٹھی بھی شامل تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 اکتوبر 2022 کو کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63 (1) کے تحت توشہ خانہ کے تحائف اور اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کی۔ دس مئی 2023 کو ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں غلط معلومات فراہم کرنے پر عمران خان پر فرد جرم عائد کی تاہم 4 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیشن کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کو سننے اور 7 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ پانچ اگست کو سیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تین سال کی قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔ گزشتہ روز سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ یہ کرپٹ پریکٹسز کا کیس ہے، چیئرمین پی ٹی آئی 44 میں سے صرف 4 سماعتوں پر عدالت آئے۔ دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ روسٹرم پر آئے اور کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے ایک گھنٹہ اس دن لیا، 2 گھنٹے آج لے لیے۔ دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے فیصلہ محفوظ کیا۔ جو آج سنا دیا گیا۔

کیا توشہ خانہ کیس میں چئیرمین تحریک انصاف کوریلیف مل گیا؟ سیاسی نگاہ رکھنے والے کہتے ہیں یہ عارضی ریلیف تو نہیں لیکن سیاسی انتقام ضرور ہے۔ اس کے نتائج شاید درست نہیں آئیں گے۔ آج عمران خان کی سزا معطل ہونےکے بعد ان کے سیاسی مخالفین کافی ناراض ہیں، ایک طرف ان کی توپوں کارخ تو عمران خان ہیں، تودوسری جانب ان کی طرف سے عدلیہ پربھی خوب سیاسی گولہ باری کی جارہی ہے، آج کے فیصلے سےجہاں ایک سابق وزیراعظم کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں ریلیف دیا اور ان کی سزا اور جرمانے کو بھی معطل کردیا، توان ہی کے سیاسی مخالف ایک اور سابق وزیراعظم یعنی شہبازشریف اس فیصلے پر کافی غصے میں دکھائی دیے اور انہوں نے یہاں تک کہہ دیاکہ چیف جسٹس کا ‘گُڈ ٹو سی یو’ اور ‘وشنگ یو گڈ لک’ کاپیغام اسلام آباد ہائیکورٹ تک بھی پہنچ چکا ہے۔ ان کی بات یہاں تک نہیں رکی، وہ معزز عدلیہ پر تنقید میں اس حد تک آگے نکل گئے۔ اور کہا کہ اگر فیصلہ آنے سے پہلے ہی سب کو پتا ہوگا کہ فیصلہ کیا ہوگا، تو یہ نظام عدل کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ان کی وکلاء کی ٹیم عدلیہ کے آج کے فیصلے پر تعریف و توصیف کرتی دکھائی دی۔ یاد رہے یہ وہی ٹیم ہے جو چند روز قبل تک اسی اسلام آباد ہائیکورٹ کی پروسیڈنگز پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا در کھٹکٹا چکی تھی۔ لیکن سپریم کورٹ نے ان کے وکلاء کی ٹیم کو اسلام آبادہائیکورٹ سے ہی رجوع جاری رکھنے کی تلقین کی۔ جس کا پھل آج اس فیصلے سے ان کو مل ہی چکا ہے۔ اگر اسی تناظر میں دیکھا جائے تو بطور قوم ہمارا یہ المیہ بنتا جارہا ہے کہ اگر ہمیں کہیں سے توقعات کے برعکس کوئی ردعمل یا جواب ملے تو ہم اس کے ناقد بن جاتے ہیں اور یہی روش ہماری سیاسی قیادت نے بھی اپنا رکھی ہے۔ اگر عدلیہ نے ان کے حق میں فیصلہ دیا تو ٹھیک ورنہ تمام تر توپوں کا رخ اس کی جانب کرکے خوب گرجا برسا جائے گا۔ نہ صرف ججز کی کردار کشی کی جاتی ہے بلکہ ان کی فیملیز بھی اس کا نشانہ بنتی ہیں۔ لیکن اس تمام تر صورت حال کے بعد یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ریلیف مل گیا کیونکہ ابھی سائفر کیس کے علاوہ 6 مقدمات تیار ہیں۔ جس میں عمران خان کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ لہذا ‘گڈ ٹو سی یو’ کی بجائے یہ کہہ لیں کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں