فیشن اور تاریخ کی مرکزی حیثیت، باربین ہائیمر کا جنون پاکستانی فلم بینوں کو سینما کھینچ لایا

0
49

ریاض: گلابی رنگ کے لباس پہنے مرد و خواتین نے فلم باربی دیکھنے کے بعد سینما سے باہر نکل کر بتایا کہ اس طرح انہوں نے فلم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ یہ فلم انہوں نے باربی گڑیا کی خوشی منانے کے لیے دیکھی جسے ایک امریکی کھلونا ساز کمپنی نے 1959ء میں متعارف کروایا تھا اور یہ بتدریج ایک عالمی ثقافتی علامت اور تمثال بن گئی۔ اس کے علاوہ ایک اور فلم اوپن ہائمر نے بھی باکس آفس پر کافی کامیابی حاصل کی ہے جس کی کہانی بالکل مختلف ہے۔

اداکارہ گریٹا گیروگ کی ‘باربی’ اور کرسٹوفر نولان کی ‘اوپن ہائمر’ کے پرستاروں میں بھی اتنا ہی تضاد ہے جتنا ان دونوں فلموں کی کہانیوں میں۔ اس کے باوجود دونوں فلموں کے دوپہر اور شام کے شوز میں سینما پوری طرح بھر جاتے ہیں حتیٰ کہ کام کے دنوں اور اوقات میں بھی۔

دونوں فلمیں دنیا بھر میں بیک وقت ریلیز ہوئیں۔ ہالی وڈ کی تفریح کے ایک آن لائن میگزین، ڈیڈلائن کے مطابق، باربی فلم نے دنیا بھر میں پہلے چار ایام میں باکس آفس پر 337 ملین ڈالر کا زبردست بزنس کیا جو اوپن ہائمر کے مقابلے میں تقریباً دگنا ہے۔

اوپن ہائمر نے عالمی سطح پر 174.2 ڈالر بزنس کیا ہے۔ باربی تقریباً دو گھنٹے کی رنگارنگ، تفریح سے بھرپور ایک کہانی ہے جس میں کئی پیغامات دیئے گئے ہیں۔ اس میں مرگاٹ رابی نے باربی اور ریان گوزلنگ نے کین کا کردار کیا ہے۔ یہ فلم باربی کے افسانوی اور رسمی کردار پر نظرثانی کرتی ہے جو لوگوں، خاص طور پر نوجوان لڑکیوں کے ذہنوں میں بسا ہوا ہے۔

اس کے برعکس اوپن ہائمر ایک سوانحی تھرلر فلم ہے جو جے۔ رابرٹ اوپن ہائمر کی 2005ء کی سوانح حیات پر مبنی ہے جنہیں اکثر ‘ایٹم بم کا باپ’ کہا جاتا ہے۔ انہوں نے دنیا کے اولین ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں کردار ادا کیا تھا۔ یہ سنجیدہ لب و لہجے اور خوف و دہشت والی تین گھنٹے طویل فلم ہے۔

کراچی: نیوپلیکس سینما میں فلم کی نمائش کا ایک مظاہرہ

کرسٹوفر نولان کی تحریر و ہدایت کردہ فلم میں آئرش اداکار، سیلین مرفی نے ٹائٹل رول کیا ہے۔
32 سالہ فیضان روحانی نے کہا کہ ’64 سالوں میں پہلی مرتبہ باربی پر فلم بنائی گئی ہے’۔ وہ دوسری مرتبہ فلم دیکھنے سینما آئے تھے اور گہرے گلابی رنگ کی قمیض میں ملبوس تھے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے گلابی رنگ باربی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے پہنا ہے۔ میرے نزدیک رنگوں کی کوئی صنفی شناخت نہیں ہوتی تو مجھے یہ پہننے میں کوئی مسئلہ نہیں۔ اس فلم نے بہت زیادہ لوگوں کو یہ حوصلہ دیا ہے کہ وہ جو رنگ چاہیں، پہن سکتے ہیں’۔

سٹائلسٹ روحانی نے بتایا کہ جب وہ پہلی مرتبہ فلم دیکھنے گئے تو انہوں نے لڑکوں کو نیچی جینز، اونچی قمیضوں، زرد وگ، اور میک اپ میں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘بعض لڑکوں نے کین سے وابستگی کے اظہار کے لیے سوٹ بھی پہن رکھے تھے’۔ انہوں نے اپنی بات میں مزید اضافہ کیا کہ ‘کین کا کردار فلم کی کہانی کے ساتھ نشوونما پاتا ہے۔ روحانی نے بتایا کہ ممکن ہے وہ کم از کم ایک مرتبہ اور یہ فلم دیکھیں لیکن اوپن ہائمر دیکھنے کا وہ کوئی ارادہ نہیں رکھتے تھے۔

روحانی کی والدہ، شکوفے روحانی نے کہا کہ ‘ہم نے جوش و خروش کی بنا پر گلابی رنگ پہننے کا فیصلہ کیا کیونکہ یہ باربی کا آفیشل رنگ ہے۔ ہمیں فلم پسند آئی کیونکہ ہم اس کے کرداروں سے خود کو منسلک کر سکتے ہیں۔ یہ رنگوں سے بھرپور ایک فیشن ایبل فلم ہے۔ اس کے نغمات عمدہ تھے۔ گلابی رنگ میں ملبوس 19 سالہ غانیہ فردوس، جو اپنے دوستوں کے ساتھ فلم دیکھنے آئیں، کا خیال ہے کہ باربی ‘نسائی فلم’ نہیں ہے۔

انہوں نے گفتگو میں کہا کہ ‘لوگ اس کو کافی حد تک نسائی فلم کہتے ہیں۔ فلم نے واقعی مرد اور عورت دونوں کی اہمیت دکھائی ہے۔ اس میں اصل مساوات دکھائی ہوئی ہے۔ باربی زندگی کے دیگر معاملات بھی دکھاتی ہے مثلاً وجودی بحران۔ یہ بہت زبردست تھی’۔

انہوں نے مزید اضافہ کیا کہ ‘ہم فلم کے لیے بہت پرجوش تھے اور نسائیت کو منانے کے لیے ہم نے گلابی رنگ پہنا۔

میران لائق نے ریلیز کے دن ہی فلم باربی دیکھی، انہوں نے بھی شو میں گلابی رنگ پہنا اور فلم کو ‘پسند’ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ‘یہ موضوع کے بارے میں ہے۔ یہ فلم گڑیوں اور شروع کرنے والوں کے بارے میں ہے۔ یہ نسائیت کو کسی پر زبردستی مسلط نہیں کرتی۔ یہ عمدہ فیملی فلم ہے۔ یہ بہت محظوظ کرتی ہے اور اس نے مجھے بہت ہنسایا’۔
لائق نے بتایا کہ وہ اس دفعہ اوپن ہائمر دیکھنے کے لیے آئے تھے۔

انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ‘اوپن ہائمر واقعی اچھی فلم تھی لیکن یہ تھوڑی طویل تھی۔ اختتام واقعی انتظار کے قابل تھا۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ کیا امید رکھوں کیونکہ میں تاریخ کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا۔ یہ میرے لیے ایک سرپرائز تھا۔ میں اس کی تشہیر کی وجہ سے دیکھنے آیا ہوں’۔

24 سالہ ایسوسی ایٹ کنسلٹنٹ، فائق رضوان کے لیے اوپن ہائمر، کرسٹوفر نولان کی ایک مخصوص اور رسمی فلم ہے جس میں ‘زیر و بم، موڑ، اور اختتام پر تجسس کو بےنقاب کیا گیا ہے’۔

اوپن ہائمر دیکھنے کے بعد گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ‘یہ اچھی فلم تھی۔ یہ اصل کہانی کے بہت قریب نہیں تھی۔ انہوں نے ڈاکٹر اوپن ہائمر کو ضرورت سے زیادہ تعریف و توصیف دی۔ لیکن میرے لیے یہ تجربہ خوشگوار رہا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میرا باربی فلم دیکھنے کا بھی ضرور ارادہ ہے لیکن لوگوں کو اس فلم کے لیے ساتھ لانا مشکل ہے۔ میں تو یہ فلم دیکھنا چاہتا ہوں لیکن میرے دوست نہیں چاہتے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں