بدکاری اور مزا

0
110

تحریر: علی ذوالفقار

افسوس انسان ذات خسارے میں ہے آج کل کے زمانے میں زیادہ تر مرد اور عورت خود کو ذہنی سکون پہنچانے کی دوڑ میں زنا کو اپنا شیوا بنا رہا ہے۔ انسان اس بات سے دن بہ دن غافل ہوتا جا رہا ہے کہ ہم اپنی دنیا اور آخرت خود تباہ کیے جا رہے ہیں۔ قرآن پاک کے ذریعے اللّہ تعالی انسان کو کئی بار مخاطب کرکے منع فرمایا کہ زنا کی قریب بھی مت جائو، ایک جگہ پہ یہ بھی آیا ہے مومن مرد اور عورت اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو اور اپنی نگاہ نیچی رکھا کرو تاکہ فلاح پاسکو۔

ہائے افسوس ہم سب اپنی برے انجام سے غافل ہوئے جارہے ہیں۔ ہم دن بہ دن بدکاری میں مبتلا ہوتے جا رہے ہیں۔اگر بدکاری مرد اور عورت پہ ثابت ہوجائے تو انہیں سو سو کوڑے اور سنگسار کرنے کا حکم ہے۔ اب ذرہ ہم اپنے آپ پہ نظر ڈالیں تو ہم ان سب سزاوں کے مرتکب بنتے ہیں۔ ہم صحیح سے جوان نہیں ہوتے اور ہم بدکاری کو پسند کرنے لگتے ہیں۔

بچپن سے ہی لڑکا لڑکی عشق میں مبتلا ہوکے اپنی عزتیں ایک دوسرے پہ نچھاور کردیتے ہیں۔ اس بدکاری کے عمل سے زیادہ تر ظاہری نقصان عورت کو ہوتا ہے۔ مرد کی ناپاکی جب عورت کے جسم میں داخل ہوتی ہے تو اس سے اولاد بننا شروع ہوتی ہے۔ اور نتیجا آخر یہ کے وہ عورت اپنا گناہ چھپانے سے بچ نہیں پاتی اور پھر اس سے مزید اور گناہ ہوجاتا ہے قتل کا۔ جی ہاں قتل کا۔ قرآن پاک میں ایک جگہ آتا ہے کے جس نے ایک ناحق قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کا قتل کیا اور اس طرح ناحق اس بچہ کو قتل کرنا جو اس دنیا میں آنا چاہتا تھا اپنا گناہ چھپانے کے لیے اسے قتل کردیا جاتا ہے۔ اب ذرہ سوچیں بدکاری کا عمل ہم سے قتل تک کروادیتا ہے۔

آج کل ہم بوائے فرینڈ گرل فرینڈ رکھ کے فخر کرتے ہیں اور اس سے بدکاری کرتے ہیں اور پھر دونوں شادی کسی اور سے کرتے ہیں۔ اب ذرہ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ہم جس عورت سے شادی کرتے ہیں تو کیا وہ بھی ہمارے جیسی بدکار ہی ہوگی؟۔ یقینا ایسا ہوسکتا ہے کیوں ہم اگر پرہیزگار ہوں گے تو ہمیں عورت بھی پرہیز گار ملے گی۔ قرآن پاک میں ایک جگہ آتا ہے کہ پاکیزہ مردوں کے لیے پاکیزہ عورتیں ہیں۔ اب ذرہ غور کریں ہم میں سے جو اولاد جنم لے گی خ۔ کیا وہ پاکیزہ خیالات کی ہوگی۔ وہ کیا معاشرے کو ایک پاکیزہ معاشرہ دے سکیں گے۔ جواب ہوگا نہیں۔ اب غور کرنے والی بات یہ ہے کہ موجودہ معاشرہ کتنی برائیوں کی نظر ہوچکا۔ جہاں بدکاری عام حرام حلال کی تمیز نہیں رہی اور نجاست میں ہونے کے بعد غسل کی تراغیب پہ دیہان نہیں۔ بدکاری کرتے وقت نجاست کو اپنے قریب لانا۔ اور اسی زبان سے پاک الفاظ کا ادا کرنا ذرہ سوچیں کس تباہی کا اشارہ ہے۔ آج بھی وقت ہے ہم بدکاری سے توبہ کرکے ایک پاکیزہ زندگی بسر کریں تاکہ ہماری آنی والی نسلیں بھی اس بڑی تباہی سے بچ سکیں۔ وہ مزا بھلا کیسا جو ہمیں تباہ و برباد کردے
تحریر سمجھ میں آئے تو دوسروں تک پہنچائیں تاکہ آپ کی چھوٹی سی کوشش آپ میں اور دوسروں میں بدلائو کا سبب بننے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں