ماحولیاتی مسائل اور اس کا حل

0
25

تحریر: جنید عظیم

ماحولیاتی تبدیلی سے بڑھتے ہوئے مسائل اور اس کا حل،
ماحول کیا ہے اور اس کے لغوی معنی کیا ہیں؟ ماحول کے لغوی معنی اردگرد کے ہیں۔ یعنی ہر وہ چیز جو جاندار پر اپنا اثر رکھتی ہو ماحول کہلاتا ہے۔ جس میں زمین، فضا اور پانی شامل ہیں۔ ان میں موجود مضر کیمیائی عناصر ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنتے ہیں۔

صحت مند معاشرے کی ترقی کے لیے صاف ستھرا ماحول بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ جو وہاں کے معاشرے میں رہنے والوں کی عکاسی کرتا ہے۔ لیکن جوں جوں انسان نے ترقی کی منازل طے کیں، کیمیائی تجربات اور جدید کیمیائی ہتھیاروں کے تجربات شروع کیے تو ماحول پہ منفی اثرات بھی نمایاں ہونا شروع ہو گئے۔ جب کہ دوسری طرف انسان نے خود ہی ضروریات زندگی کی اشیاء میں کیمیکل کا استعمال کر کے ماحول کو آلودہ اور مضر صحت بنانا شروع کردیا۔ جو کہ ہر جاندار کے لئے زہر کے مترادف ہے۔ انسانوں میں طرح طرح کی پیچیدہ بیماریوں کا سبب بھی بن رہا ہے۔

ایک طرف تو انسان ترقی کی منازل طے کرتا ہوا چاند تک جا پہنچا ہے لیکن دوسری طرف اس کی یہی ترقی انسانیت کے لیے تنزلی اور جانوروں تک کے لیے انتہائی نقصان دہ جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔ جس کی تازہ مثال ہمارے ملک پاکستان میں فلڈ کی صورت میں اذیتوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

آج کا زہر آلود ماحولیاتی نظام انسانیت کے علمبرداروں اور حکمرانوں سے استفسار کر رہا ہے۔

بہتر ہے مہ و مہر پہ کمند ڈالو نہ کمندیں
انسان اور جانوروں کی خبر لو کہ وہ دم توڑ رہیں ہیں۔

ماحول میں ہونے والی مسلسل تبدیلیاں بھی ماحولیاتی مسائل کا ایک اہم سبب بن رہی ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کی اقسام تین طرح کی ہوتی ہے جس میں زمینی، فضائی اور آبی آلودگی شامل ہیں۔

ہم جو اپنے اردگرد کے ماحول کو کچرے،گندگی کے ڈھیر اور کوڑا کرکٹ سے خراب کررہے ہیں صفائی کے اصولوں کا خیال نہ رکھنا بے پرواہی برتنا، یہ سب زمینی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ کارخانوں کا گاڑیوں کا دھواں اور کیمیکلز کی مضر صحت گیسس ہوا میں شامل ہو کر فضائی آلودگی کا سبب بنتی ہے۔

ہم اپنے ساحلی علاقوں کی صفائی کا خیال نہیں کرتے سارا کیمیائی مواد اور کوڑا کرکٹ وہاں لے جاکر اپنی طرف سے تو پھینک دیتے ہیں لیکن وہی گند ہمارے آبی ماحول کو زہر آلود بنادیتا ہے۔ جو کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ آبی مخلوق کے لیے بھی جان لیوا ہے۔

ماحولیاتی مسائل کو بڑھانے میں اہم کردار درختوں کی نسل کشی نے بھی ادا کیا ہے۔ جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ درختوں کی بے دریغ کٹائی سے سیلاب، طوفان، زلزلے اور موسم کی شدت یعنی گرمی اور سردی کی شدت نے بھی اپنا تناسب تبدیل کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر درختوں کی نسل کشی کا عمل نہ روکا گیا تو قدرتی آفات کے بڑھتے ہوئے عمل کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک بجٹ بناتے وقت ماحول کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں جیسے معیشت، دفاع اور تعلیم کے شعبے کو دی جاتی ہے۔ مگر ہمارے یہاں بجٹ مرتب کرتے وقت صرف اپنے ذاتی مفادات کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ پھر چاہے انسانیت دم توڑ جائے یا سسک سسک کر آہ و بکا کرے سرکار اپنے کان بند کرکے بند ایوانوں میں طاقت کے نشے میں چور خواب خرگوش کے مزےلیتے ہیں۔

ماحولیاتی مسائل کو بڑھانے میں کرپٹ نظام کے ساتھ ساتھ بگڑا ہوا انسانی طز زندگی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی، صفائی کے اصولوں کا خیال نہ رکھنا، جدید کیمیائی ٹیکنالوجیز کا بے دریغ استعمال بھی ماحول کو آلودہ کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

کیونکہ ایندھن کو جلانے، صنعتوں سے اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھواں اور درختوں کی کٹائی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ وافر مقدار میں آب وہوا میں شامل ہو کر ماحول کو پراگندا کررہی ہے۔ جس کی وجہ سے اوزون کے حفاظتی دائرۂ کا خلاء بھی بڑھتا جارہا ہے۔ جو سورج سے نکلنی والی مضر اور نقصان دہ شعاعوں کو اپنےاندر جذب کرکے ہمیں اس کے نقصان سے بچاتی ہے۔

ماحولیاتی مسائل سے ہونے والے نقصان میں بنجر اور بنجر علاقوں میں زرعی پیداوار کا متاثر ہونا آب و ہوا میں تیزی سے تبدیلی، قدرتی آفات میں زیادتی، خوراک اور توانائی کا بحران سر فہرست ہیں۔ ہمیں ان عوامل سے نبردآزما ہونے کے لیے سب سے پہلے درختوں کی بےجا کٹائی کے عمل کو روک کر (شجرکاری مہم کا آغاز کرنا چاۂیے)۔

ماحول کو آلودہ کرنے والے ( پلاسٹک بیگز اور ڈسپازیبل چیزوں کو روک کر بار بارقابل استعمال چیزوں کو فروغ دینا چاہیے) اور (کوڑا کرکٹ اور ڈسپوزیبل چیزوں کودوبارہ قابل استعمال بنانے کا عمل شروع کرنا چاہیے) (صفائی مہم کا آغاز ہونا چاہیے)۔

حکومت کو موسمی مسائل کو اولین ترجیح دیتے ہوئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ ملکی سلامتی کو جو خطرات قدرتی آفات اور ماحولیاتی آلودگی سے درپیش ہیں ان سے بحسن خوبی طریقے سے حل ہونا چائیے۔ حکومت کو ایسے سیمینارز، آگاہی مہمات کا انعقاد بھی کرنا چاہیے جس میں اسکولوں سے لے کر اداروں اور حکومتی ایوانوں تک ان مسائل اور ان کے حل پر گفتگو ہو اور ان سے نبرد آزمائی کے حل کے طریقے مل سکیں۔

ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والے تمام عوامل کی حوصلہ شکنی کرکے اور احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کرکے ہی ماحولیاتی مسائل کے جن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں