محکمہ آثار قدیمہ نے صوبہ سندھ کے تاریخی مقامات بلڈرز کے حوالے کردئیے، تاریخی عمارت مسمار

0
43

کراچی: سندھ سرکارکرپشن، سرکاری زمینوں پر قبضے اور مال اینٹھنے میں پہلے ہی چہار سو بد نام ہے، رہی سہی کسر سندھ سرکار کے محکمہ ہیری ٹیج آثار قدیمہ کے محافظوں نے پوری کر رکھی ہے۔ دنیا بھر میں آثار قدیمہ کی حفاظت کی جاتی ہے اور تاریخی مقامات کو محفوظ بنایا جاتا ہے تاکہ دنیا اور آنے والی نسلیں تاریخی مقامات کو دیکھیں اور سیاحت کو بھی فروغ مل سکے لیکن یہاں سندھ سرکار کی گنگا الٹی بہتی ہے۔ شہر تو شہر بیاباں بھی نہ چھوڑے ہم نے تو تاریخی مقامات کی کیا حیثیت ہے۔

سندھ سرکار کے محکمہ آثار قدیمہ کے کرپٹ افسران قدیمی اور تاریخی عمارتوں کو بلڈر مافیا کے حوالے کر کے آثار قدیمہ اور تاریخی عمارتوں کے دشمن بن گئے ہیں بلکہ سندھ کی ثقافت اور تاریخ کو بھی ختم کرنے کی مذموم کوششوں میں ملوث دکھائی دیتے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ ،وزیر بلدیات اور کمشنر کراچی کی عدم توجہی کی وجہ سے چند روپیوں کے عوض محکمہ آثار قدیمہ کے کرپٹ اور بددیانت افسران صوبہ سندھ کی تاریخی عمارتوں،آثار قدیمہ اور ثقافت کو بلڈر مافیا کو بیچنے پر تل گئے ہیں۔ بلڈر مافیا کے سرغنہ ذیشان نے ہیری ٹیج پراپرٹی پلاٹ نمبر جی کے 19/2 موسیٰ اسٹریٹ رحمت اللّہ روڈ غلام حسین قاسم کوارٹر کھارادر کراچی کا جعلی طریقے سے صرف گراؤنڈ فلور اپنے نام کراکر قدیمی اور تاریخی عمارت کو دانستہ طور پر غیر قانونی طریقے سے مسمار کردی ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ تاریخی جائیداد پر محکمہ آثار قدیمہ کے کرپٹ افسران نے پیسے لے کر بلڈر کوبلند و بالا عمارت بنانے کی اجازت دی ہے اور ایس بی سی اے کے افسران بھی خاموش تماشائی دکھائی دیتے ہیں جبکہ مذکورہ قدیمی اور تاریخی عمارت کواسسٹنٹ کمشنر نے خود سیل کیا تھا اور کھارادر تھانے میں مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود بلڈر نے تاریخی اور قدیمی عمارت کو مسمار کرکے تیزی سے کام شروع کردیا ہے دوسری جانب مذکورہ بلڈر کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے باوجود بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش ہیں اور کوئی بھی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بلڈر کی جانب سے  ہیری ٹیج ڈپارٹمینٹ کے کرپٹ افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے اور سیاسی اثرورسوخ کا استعمال کرتے ہوئے معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے اور تاحال ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ہیری ٹیج ڈپارٹمنٹ وآثار قدیمہ قومی ورثہ کو بچانے کیلئے کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر بلڈرز مافیا کو چھوٹ دے دی تو کراچی میں کنکریٹ کی عمارتیں توضرور نظر آئینگی لیکن سندھ کی قومی تاریخی عمارتیں، ثقافت اور آثار قدیمہ کا دُنیا کے نقشے پر نام و نشان نہیں ملے گا جو ملکی وقار کیلئے انتہائی شرمندگی کا باعث ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں