سندھ بار کونسل کے سیکریٹری جنرل عرفان مہر کا مبینہ قاتل گرفتار

0
118

کراچی: سندھ بارکونسل کے سیکرٹری جنرل عرفان علی مہر کے ایک مبینہ قاتل کو سی ٹی ڈی نے گرفتار کرلیا ہے۔

ایس ایس پی کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) آپریشن ون طارق نواز نے نجی ٹی وی چینل کو بات کرتے ہوئے بتایا کہ عرفان مہر کے قتل میں ملوث ایک ملزم کو شکارپور سے گرفتار کیا گیا ہے جس سے تفتیش جاری ہے۔

عرفان مہر کا آبائی تعلق شکارپور کے علاقے گڑھی یاسین سے تھا جو کچے کے ڈاکوؤں کی آماجگاہ سمجھا جاتا ہے۔ عرفان مہر کی دو بیویاں ہیں جن میں سے ایک گڑھی یاسین جب کہ دوسری بیوی کراچی میں مقیم ہے۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عرفان مہر کو آبائی دشمنی کو بنیاد بنا کر قتل کیا گیا ہے لیکن اس کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی۔

دوسری طرف ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ( ایڈیشنل آئی جی) کراچی رینج عمران یعقوب منہاس کی تشکیل کردہ 7 ممبران پر مشتمل کمیٹی کے اراکین قتل میں ملوث ملزم کی گرفتاری سے لاعلم ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ایس ایس پی ایسٹ قمر رضا جسکانی، ایس ایس پی انوسٹی گیشن ایسٹ ون الطاف حسین، ایس ایس پی اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ، ایس ڈی پی او گلشن اقبال، ایس ایچ او اور ایس آئی او شاہراہ فیصل پر مشتمل 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

ایس ایس پی ایسٹ قمر رضا جسکانی نے بتایا کہ ان کو اس بارے میں کوئی علم نہیں۔ دوسری طرف جب ایس ایس پی انوسٹی گیشن ایسٹ ون الطاف حسین سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کو اطلاع تو ہے لیکن ان کے پاس اس گرفتاری سے متعلق کوئی قابل ذکر تفصیلات نہیں ہیں۔

کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں سندھ بار کونسل کے سیکریٹری عرفان مہر کے قتل کا مقدمہ ان کے بھائی کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ شاہراہ فیصل پولیس نے مقتول وکیل عرفان علی کے بھائی رضوان علی کی مدعیت میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں کیخلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 34 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ نمبر 1505/2021 درج کیا۔

واضح رہے کہ یکم دسمبر بروز بدھ دو موٹر سائیکل سواروں نے عرفان مہر کو اس وقت ان کی گاڑی میں نشانہ بنایا، جب وہ بچوں کو اسکول چھوڑ کر واپس آرہے تھے۔ قتل کے وقت ان کا بھتیجا بھی گاڑی میں موجود تھا۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق مقتول کو چھ سات گولیاں انتہائی قریب سے منہ پر ماری گئیں۔ مقتول عرفان علی مہر کی تدفین شکارپور میں کی گئی۔

واقعہ کے خلاف سندھ بار کونسل کی جانب سے احتجاج اور عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا۔ کراچی بار کے سیکریٹری کا کہنا تھا کہ وکلا احتجاجاً عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے۔ وکلاء رہنماؤں کے مطابق 45 سالہ عرفان مہر کے قتل کا واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا نتیجہ ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں