وزارت صنعت و پیداوار کے جوائنٹ سیکریٹری کی غیر قانونی تعینات سی ای او اسٹیل ملز کی ایک سالہ ایکسٹینشن کیلئے کوششیں جاری

0
341

کراچی (مدثر غفور) وزارت صنعت و پیداوار کے جوائنٹ سیکریٹری اور سرکاری بابو ندیم احسن کی بغل میں سی ای او کی ایکسٹیشن کی فائل دبائے پھرتیاں، جوائنٹ سیکریٹری کی پاکستان اسٹیل ملز میں غیر قانونی تعینات سی ای او کی ایک سالہ ایکسٹینشن کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

وزارت و صنعت و پیداوار کے ذرائع کے مطابق سرکاری بابو ندیم احسن جب سے ایف بی آر سے نکل کر جوائنٹ سیکریٹری برائے صنعت و پیداوار لگا ہے تب سے پاکستان اسٹیل کے تمام تر معمالات  کے حوالے سے اسٹیل مافیا  اور انچارج ریاض حسین منگی کی فرمائش پر تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو جھوٹ پر مبنی رپورٹس اور وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار کو مسلسل مس گائیڈ کررہا ہے جو وزیر اعظم عمران خان کیلئے مستقبل میں اسٹیل مافیا کا بڑا اسکینڈل بنے گا۔

 حال ہی میں اسٹیل ملز آکسیجن پلانٹ کو حکومت نے اور خاص طور پر وزیر اعظم عمران خان نے چلانے کا پروگرام بنایا تو پاکستان اسٹیل کی شاخوں پر بٹھاۓ گئے نااہل افسران کو آکسیجن پلانٹ کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں تھا اور وہ اُلٹا سی ای او کی ایما پر اسٹیل ملز کرپشن کے مرکزی ملزم انچارج اے اینڈ پی ریاض حسین منگی آکسیجن پلانٹ کے ملازمین کو دھمکیوں سے ڈراتے رہے کہ کوئی آکسیجن پلانٹ کے حوالے سے بات نہیں کرے گا اور ماسواۓ اربوں کا میٹریل ٹھکانے لگانے کے اور چھوٹی چوری سے لے کر اربوں کی چوری تک سی ای او شجاع حسن اور جوائنٹ سیکریٹری صنعت و پیداوار ندیم احسن موج میلے میں ہیں۔

جوائنٹ سیکریٹری ندیم احسن پاکستان اسٹیل میں ہونے والی اربوں روپے کی چوریوں کے بارے میں غیر قانونی تعینات سی ای او بریگیڈئیر ریٹائرڈ شجاع حسن، پی ای او اے اینڈ پی لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ طارق خان اور جی ایم سیکورٹی کیپٹن ریٹائرڈ بابر برنارڈ میسی سے پوچھ گچھ، انکوائری، ان کے کیس ایف آئی اے اور نیب کو بھیجنے کے بجائے اس کھیل کا حصہ بن کر سی ای او بریگیڈئیر ریٹائرڈ شجاع حسن کیلئے فائل بغل میں دبائے ایک سالہ ایکسٹینشن کی کوششوں میں مصروف ہے۔

وزارت صنعت و پیداوار کے زرائع نے بتایا کہ جوائنٹ سیکریٹری برائے صنعت و پیداوار ندیم احسن کچھ دنوں سے سیکریٹری صنعت و پیداوار کامران علی افضل کی منت سماجت کررہے ہیں کہ موجودہ سی ای کی ایکسٹینشن بڑھائیں جس پر جواب میں کامران علی افضل نے کہا کہ میں یہ نہیں کروا سکتا کیوں کہ آپ لوگوں نے ملی بھگت سے وزیر اعظم کی بغیر اپررول سے سی ای او کی تعیناتی کی ہے اور اب وزیر اعظم کے پاس اپروول کیلئے سمری جاتی ہے تو وہ پوچھ سکتے ہیں پہلے میں نے اپروول ہی نہیں دی اور اب کس بات کی ایکسٹیشن پر سائن کروائوں اور اعتراض لگ سکتا ہے جس میں سب پھنسیں گے۔

یاد رہے آڈیٹر جنرل نے پاکستان اسٹیل ملز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی تعیناتی کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا، تعلیم اور تجربہ نہ ہونے کے باوجود برگیڈیئر ریٹائرڈ شجاع حسن خوارزمی کو سی ای او تعینات کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ اربوں روپے خسارے کا شکار اسٹیل ملز میں مالی بے ضابطگیوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں