سپریم کورٹ میں سینیارٹی اصول کے برخلاف ججوں کی تعیناتی پر وکلا کا کامیاب احتجاج

0
84

 

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے باہر  وکلا  تنظیموں کے احتجاج کے پیش نظر سپریم کورٹ کے باہر پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی اور سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ مختلف بارکونسلز کا مؤقف ہے کہ ججوں کی تعیناتی میں سینیارٹی اصول مدنظر نہیں رکھا گیا۔

سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی میں سینیارٹی کے اصول کو نظر انداز کیے جانے کے خلاف سندھ بار کونسل کی اپیل پر صوبے بھر میں وکلا کی جانب سے عدالتوں کا بائیکاٹ جاری ہے۔

 آج صبح سے ہی وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ سندھ ہائی کورٹ کے داخلی دروازے سائلیں کے لیے بند کردیے گئے جبکہ سٹی کورٹ سمیت دیگر ماتحت عدالتوں میں بھی وکلا عدالتواں میں پیش نہیں ہوئے۔

سپریم کورٹ کے باہر کیے جانے والے اس احتجاج میں ملک بھر سے آنے والے وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ صبح کا آغاز عدالتوں کے بائیکاٹ سے ہوا، جس میں وکلا سپریم کورٹ اور دوسری عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے، جس کے باعث مقدمات کی سماعتیں بھی نہ ہوسکیں۔ 

احتجاج کا فیصلہ کراچی میں وکلا کنونشن کے دوران کیا گیا تھا، جس کی منظوری بعد میں وکلا تنظیموں کے ایک مشترکہ اجلاس میں دی گئی۔

اس کا مقصد بنیادی طور پر لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کی مبینہ طور پر سینیارٹی کو مدنظر رکھے بغیر سپریم کورٹ میں تعیناتی کی مخالفت ہے۔ 

وکلا نمائندہ تنظیموں کا موقف ہے کہ جسٹس عائشہ اے ملک، جو لاہور ہائی کورٹ میں ججوں کی سینیارٹی لسٹ پر چوتھے نمبر پر ہیں، کی سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے تعیناتی آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس عائشہ ملک اور سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والے دوسرے ججوں سے متعلق حتمی فیصلہ آج سپریم کورٹ میں منعقد ہونے والے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں ہوا۔

سپریم کورٹ کے احاطے کے اندر احتجاجی مظاہرے کے بعد وکلا کی بڑی تعداد نے جلوس برآمد کیا اور کانسٹیٹیوشن ایونیو پر مارچ کرتے ہوئے ریجنٹ ہوٹل تک گئے۔ احتجاج کے شرکا نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی بھی کی گئی۔ 

سٹی کورٹ میں جیلوں سے قیدیوں کو بھی لاکر عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہزاروں مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کردی گئی۔

جنرل سیکرٹری ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن عمر سومرو ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ کراچی میں وکلا کنوینشن کے دوران سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی کے معاملے میں سینیارٹی کو نظر انداز کرنے پر ملک گیر عدالتی ہڑتال کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

لاہور کی ماتحت عدالتوں میں بھی جزوی ہڑتال ہوئی۔  صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ریاض الحسن گیلانی کے مطابق پاکستان بار کونسل کی جانب سے ہڑتال کی کال دی گئی تھی جس پر ڈسٹرکٹ کورٹس اور لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ میں وکلا عدالتوں میں پیش نہی ہوئے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں