ارشد شریف ہراسمنٹ کیس، اے آر وائی نے عدلیہ مخالف بے بنیاد مہم چلا کر آئین کی خلاف ورزی کی، آپ نے صحافیوں پر ہونے والے حملے کو ڈرامہ قرار دیا، جسٹس اطہرمن الللہ

0
163

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں ارشد شریف ہراسمنٹ کیس میں متنازعہ اینکر ‎ارشد شریف کی درخواست پر اے آر وائی نیوز کو لینے کے دینے پڑ گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ اور اعلی عدلیہ کے خلاف منظم مہم چلانے پر اے آر وائی کے بیورو چیف کو طلب کر لیا، اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف کو 12 مئی کے دن طلب کر لیا۔

آج ارشد شریف کیس میں چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس کے زریعے اے آر وائی کے منفی رپورٹنگ اور پروپگنڈہ کے حوالے سے سخت ناپسندگی کا اظہار کیا۔ سماعت کے دوران ‏چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اینکر ‎ارشد شریف سے سوال پوچھا کہ آپ نے گزشتہ کئی چند دنوں سے ٹی وی پر بیٹھ کر عدالتوں کے خلاف جس طرح کا بیانیہ بنانے کی کوشش کی اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی آپ کے چینل نے عدالتوں کے حوالے سے جو گمراہ کن پروگرام کیے پہلے اس کی تو وضاحت کریں۔ عدالتی حکم میں قرار دیا ہے کہ عدلیہ مخالف بے بنیاد مہم چلا کر اے آر وائی نیوز نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ آپ چینلز ڈرتے ہوں گے، یہ عدالت اللہ کی ذات کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی اور ‏جھوٹ کے اوپر ایک بیانیہ بنا دیا گیا ہے کہ عدالتیں کھل گئیں۔

چیف جسٹس نے اہم ریمارکس میں کہا کہ میں کاشف عباسی کی بہت عزت کرتا ہوں مگر انہوں نے ٹی وی پر بیٹھ کر عدالتوں کے حوالے سے جو بیانیہ بنانے کی کوشش کی لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اس پر بہت افسوس ہوا۔ چیف جسٹس کا ارشد شریف سے سوال آپ نے معزز عدالتوں کے خلاف سیاسی بیانیہ بنانے کی کوشش کی عدالتیں آئین اور قانون کی تحافظ کرنے کے لیے ہر وقت کھلیں گے۔

ارشد شریف نے عدالت میں بتایا کہ مسنگ پرسنز کا ایشو اٹھانا چاہتے ہیں مگر نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں ملتی ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ارشد شریف سے استفسار کیا کہ آپ کے چینل نے مسنگ پرسنز یا بلوچ اسٹوڈنٹس سے متعلق کتنے پروگرام کیے؟ آپ کے چینل نے بلوچ اسٹوڈنٹ کے لیے کیا کیا یہ کورٹ مسنگ پرسن اور بلوچ اسٹوڈنٹ کے لیے بھی آواز اٹھا رہی ہیں؟۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ‎ارشد شریف
کو مخاطب کر کے اہم ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں صحافیوں کو گولی ماری گئی، صحافیوں کو اٹھایا گیا اسی عدالت نے ان صحافیوں کے ساتھ ہونے والے ظلم ناانصافی کا نوٹس لیا تھا۔ جسٹس اطہر من الللہ نے ارشد شریف سے سوال کیا کہ آپ نے صحافی اسد علی طور اور صحافی ‎ابصار عالم پر ہونے والے حملے کو ڈرامہ قرار دیا تھا؟ کیا آج آپ ان دونوں صحافیوں سے معافی مانگیں گے تو ارشد شریف کا چہرہ دیکھنے لائق تھا۔ اس سوال کا کوئی جواب نہیں دے سکے اور پی ایف یو جے کے افضل بٹ بھی اس کو ڈیفینڈ نہ کر سکے۔

‏ارشد شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ہم مسنگ پرسن اور بلوچ اسٹوڈنٹ کے لیے آواز نہیں اُٹھا سکتے اُوپر سے ہم پر بہت دبائو ہے۔ چیف جسٹس نے پھر ‎ارشد شریف سے سوال کیا تو پھر عدالتوں کے خلاف پروپگنڈہ کرنے کی ہدایت کون دے رہا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں