پاکستان کے نمبر ون ٹک ٹاکر عمران خان پر توشہ خانہ کیس میں فردِ جرم عائد

0
57

تحریر: ہنزہ بلال

توشہ خانہ ریفرنس کیس میں اسلام آباد کی مقامی عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کو تین سال قید کی سزا اور ایک لاکھ جرمانہ کی سزا سنائی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کو 5 سال کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔ عمران خان کو سزا سناتے ہی لاہور پولیس نے عمران خان کو ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کر لیا۔

توشہ خانہ کیس کی ابتداء کیسے ہوئی؟
مسلم لیگ نواز کے قومی اسمبلی کے ممبر بیرسٹر محسن رانجھا نے توشہ خانہ سے تحائف چوری کرنے کے الزام پر عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس دائر کیا جسے بعد میں اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں اس بات کا دعوی کیا گیا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے تحائف خریدے اور الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں ان اثاثہ جات کو ظاہر نہ کرنے کی وجہ سے صادق اور امین نہیں رہے، عمران خان نے یہ سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے کیا لہذا عمران خان آرٹیکل 62 ون-ایف کے تحت نااہل قرار دئیے جائیں۔

ریفرنس کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کو ان کے دورِ حکومت میں 58 تحائف ملے، جس میں مکہ ایڈیشن کی بھی ایک نایاب گھڑی شامل تھی جو شاہی خاندان کے پاس قیمتی اثاثہ تھا اور وہ انہوں نے پاکستان کو بطور تحفہ دیا اور عمران خان نے وہ گھڑی بھی بیچ دی، یہ تمام تحائف 20 سے 50 فیصد رقم ادا کر کے حاصل کیے گئے۔

توشہ خانہ کے تحائف جو عمران خان نے اپنی ملکیت میں لیے:
عمران خان نے توشہ خانہ سے مکہ ایڈیشن گراف گھڑی خریدی جس کی مالیت کا تخمینہ 8 کروڑ 50 لاکھ روپے لگایا گیا اس گفٹ سیٹ میں 56 لاکھ 70 ہزار مالیت کے کف لنکس، 15 لاکھ مالیت کا ایک قلم ، 87 لاکھ 50 ہزار مالیت کی ایک انگوٹھی شامل تھی اور یہ تمام تحائف عمران خان نے 2 کروڑ سے زائد رقم کے عوض حاصل کیے۔

اس کے علاوہ 38 لاکھ رولیکس کی گھڑی ساڑھے سات لاکھ میں خریدی جبکہ رولیکس کی دوسری 15 لاکھ کی گھڑی تقریبا ڈھائی لاکھ میں حاصل کی۔ گھڑی اور کف لنکس پر مشتمل باکس 49 لاکھ کی تھی لیکن عمران خان نے وہ 90 لاکھ میں خریدا اور بیشتر تحائف خریدے۔

عمران خان نے توشہ خانہ سے پہلے مکہ ایڈیشن کی گھڑی بغیر معاوضہ ادا کیے دبئی کے بزنس مین کو فروخت کی اس کے بعد رقم موصول ہونے کے بعد خزانے میں رقم جمع کروائی اور جب عدالت میں عمران خان سے گھڑی کی رسید طلب کی گئی تو عمران خان نے پاکستان کے مقامی گھڑی ساز سے جعلی رسید بنا کر عدالت میں جمع کروائی اور الیکشن کمیشن کے گوشواروں تک میں اس کو ظاہر نہ کیا گیا۔ جس کی بنا پر عمران خان کو 3 سال قید،1لاکھ جرمانہ اور 5 سال کی نااہلی کی سزا سنائی گئی۔

عمران خان اپنے اس فیصلے کے خلاف کوئی قانونی حق رکھتے ہیں؟

عمران خان کی گرفتاری اور نااہلی کے بعد مختلف تجزیہ کاروں نے اپنی رائے کا اظہار کیا جبکہ پاکستان کے قانون نے مطابق عمران خان اعلی عدلیہ میں اپنا فیصلہ لے کے جانے کا حق رکھتے ہیں۔

شاہ زیب خانزادہ کے تجزیے کے مطابق اگر عمران خان اعلی عدلیہ چلے جاتے ہیں تو ممکن ہے عمران خان کی ضمانت ہو جائے لیکن نااہلی برقرار رہے گی۔

قانونی ماہرین کے مطابق عمران خان سپریم کورٹ میں اپنے فیصلے کے خلاف فیصلہ ریفرنس دائر کر سکتے ہیں لیکن نااہلی کی تلوار کا سر سے ہٹنا مشکل ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں