نادرا آخر کب پتھر کے دور سے جدید دور میں داخل ہوگا؟

0
57

تحریر: سمیع شہزاد

‏محمد جاوید اپنے بچوں کا ب فارم بنوانے گیا۔ رش بہت ہی زیادہ تھا۔ تقریباً تین گھنٹے لائن میں کھڑا ہونے کے بعد ٹوکن ملا۔ ٹوکن ملنے کے بعد مزید ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد کاؤنٹر پر باری آئی۔

جب اندر کمپیوٹر آپریٹر کے کیبن میں گیا اور کہا کہ بچوں کا ب فارم بنوانا ہے تو ریکارڈ چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ نادرا کے ریکارڈ میں ابھی تک میں “غیر شادی شدہ” ہوں۔ میں نے عرض کی کہ تین سال قبل اسی دفتر اور اسی کاؤنٹر پر میری بیوی کا شناختی کارڈ میرے نام پر بن چکا ہے تو اب تک نادرا ریکارڈ میں غیر شادی شدہ کیوں ہوں تو جواب ملا یہ ہمارا مسلہ نہیں ہے۔

تو بھائی پھر کس کا مسئلہ ہے؟پھر ریکوسٹ کی کہ میں بھی گورنمنٹ ملازم ہوں روز روز چھٹی نہیں ملتی آپ میرا ریکارڈ اپڈیٹ کے لیے اپلائی کرلیں اور بچوں کے ب فارم بھی آج ہی اپلائی کر لیں تو مہربانی ہوگی جس کے جواب میں نادرا ملازم جس بدتمیزی سے پیش آیا اس کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں۔

گزشتہ روز ہی ساہوکا کا ایک دوست بھی میرے ساتھ نادرا دفتر گیا تھا۔ اس نے اپنا شناختی کارڈ ری نیو کروانا تھا اور ساتھ بچوں کا ب فارم بنوانا تھا۔ میری طرح تین گھنٹے لائن میں کھڑا رہا، ڈیڑھ گھنٹہ باری آنے کا انتظار کیا۔ جب باری آئی تو جواب ملا کہ اس ٹوکن پر بس آپ کا شناختی کارڈ ری نیو ہو گا اگر بچوں کا ب فارم بنوانا ہے تو اس کے لیے دوبارہ لائن میں لگ کر ٹوکن لیں اور دوبارہ یہاں کاؤنٹر پر آئیں۔ لا چار و بے بس ہو کر وہ بیچارہ دوبارہ لائن میں لگا دوبارہ ٹوکن لیا اور کاونٹر پر آکر کمپیوڑ آپریٹر کے پاس ب فارم کے لیے اپلائی کیا۔
نادرا والوں کی منطق سمجھ سے بالا تر تھی کہ وہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے بیٹھے ہیں یا عوام کو مسائل میں الجھانے کے لیے؟؟؟۔

ایک پاکستانی شہری جس نے پہلے ہی فارم تصدیق کروانے کے بعد اپنا شناختی کارڈ بنوایا ہو جس کا تمام ریکارڈ پہلے ہی نادرا کے پاس ہو اس کے شناختی کارڈ ری نیوک رنے کے لیے پھر سے گریڈ 16 کے ملازم سے دوبارہ تصدیق کی وجہ سے نادرا دفتر کے اضافی چکر لگوا کر ذلیل و خوار کرنا، اپنا اور عوام کا وقت اور پیسہ ضائع کروانا ضروری ہے کیا؟
نادرا دفتر میں تقریباً 7 گھنٹے گزرے اس دورانیہ میں عوام اور نادرا سٹاف کے درمیان مختلف وجوہات کی وجہ سے متعدد بار بحث و تکرار ہوتی دیکھی۔ عوام آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جو دھکم پیل کر رہی تھی وہ الگ منظر تھا۔

ایک ان پڑھ اور غریب دیہاڑی دار مزدور بندے کے لیے ان پیچیدہ مراحل سے گزرنا بہت ہی مشکل ہے۔
اس پوسٹ کے توسُّط سے گورنمنٹ آف پاکستان اور نادرا حکام سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ خدارا عوام کو مسائل میں الجھانے کی بجائے اپنی مینجمنٹ کو بہتر کریں اور عوام کو سہولیات اور آسانیاں مُیسر کریں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں