یہ بات ہے مئی کی 13 تاریخ کی۔۔ ۔ سال تھا 1978۔۔ ۔ فتح بندیال کا بیٹا عمر عطاء بندیال

0
4515

تحریر: عثمان غازی

فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق عوامی حکومت کا تخت الٹ کر ملک کے مقبول ترین لیڈر اور منتخب وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کو قید کرچکا تھا، ملک میں لاقانونیت کا بازار گرم تھا، پاکستان کا سنہرا دور فوجی بوٹوں تلے روندا جارہا تھا، اس سیاسی گہما گہمی میں ایک ایسا اندوہناک سانحہ ہوا جس نے پاکستان میں انسانیت کا جنازہ نکال دیا۔

مئی کی اس تاریک رات لاہور میں اداکارہ شبنم کی رہائش گاہ میں سات افراد داخل ہوئے، ان کے گھر لوٹ مار کی، ڈکیتی کے بعد اداکارہ شبنم کے شوہر اور بیٹے کے سامنے ان کا ریپ کیا اور فرار ہوگئے، فلم سمندر سے اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے والی لیجنڈری پاکستانی اداکارہ شبنم جنہوں نے ڈیڑھ سو سے زائد فلمیں کیں اور انہیں سب سے زیادہ 13 نگار ایوارڈ ملے، خود پر ہوئے اس انسانیت سوز ظلم کے خلاف وہ انصاف کے لئے بھٹکتی رہیں مگر انہیں انصاف نہ ملا۔

ریپ اور ڈکیتی کے اس کیس میں بااثر خاندانوں سے تعلق رکھنے والے فاروق بندیال، وسیم یعقوب بٹ، جمیل احمد، طاہر تنویر، جمشید اکبر ساہی، آغا عقیل احمد اور محمد مظفر نامزد ہوئے جنہیں سزائے موت بھی ہوئی مگر اداکارہ شبنم اور ان کے خاندان پر مجرموں کو معاف کرنے کے لئے بدترین دباؤ ڈالا گیا، کیس کے وکیل ایس ایم ظفر نے اس وقت کے فیڈرل سیکریٹری فتح بندیال کے کہنے پر فوجی ڈکٹیٹر جنرل ضیاء الحق کو خط بھی لکھا کہ مجرموں کی کوتاہی کو معاف کردیا جائے اور اسلامی نظام کے داعی جنرل ضیاء الحق نے انہیں معاف کردیا، ملٹری کورٹ نے فوری انصاف کیا اور یہ مجرم تقریباً ایک سال کے اندر رہا ہوگئے۔

تاریخ ایک بار پھر ان کرداروں کو ہمارے سامنے لے آئی ہے، اس سنگین جرم کا مرکزی مجرم اور فیڈرل سیکریٹری فتح بندیال کا بھتیجا فاروق بندیال پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے سیاست کرتا ہے، مجرموں کو معافی دلوانے والے وکیل ایس ایم ظفر کا بیٹا سینیٹر علی ظفر ان دنوں عمران خان کا وکیل ہے، فیڈرل سیکریٹری فتح بندیال کا بیٹا عمر عطاء بندیال آج کل سپریم کورٹ میں چیف جسٹس بنا ہوا ہے اور عمران خان کے حق میں فیصلے سناتا ہے، جنرل ضیاء کے انصاف کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے اور ڈھاکہ میں پاکستان کی ایک سُپر اسٹار شبنم آج بھی انصاف کی منتظر ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں