نوجوان کی غیرقانونی حراست پر سی ٹی ڈی کے خلاف مقدمہ

0
43

کراچی: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ عبدالنعیم میمن نے نوجوان کو زیر زمین تارچر سیل میں 6 روز تک قید رکھ کر بدترین تشدد کا نشانہ بنانے اور بھاری رشوت طلبی پر ایس ایچ او سی ٹی ڈی اور اس کی پوری ٹیم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کردیا۔

 مسمات طاہرہ نزیر نے انٹر نیشنل لائرز فارم (آئی ایل ایف) کے چیئرمین ناصر احمد ایڈوکیٹ کی معرفت اپنی آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے اس کے بیٹے طلعت نزیر کو 11 اپریل کو اغواء کیا اور پہلے سول لائنز تھانے بعد ازاں شاہد حیات پولیس ٹریننگ کالج سعید آباد منتقل کردیا۔ جبکہ مغوی کے اہل خانہ سے طلعت نزیر کی رہائی کے عیوض بھاری تاوان طلب کیا انکار پر سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او اور اس کے دست راست دلاور نے مغوی کو بلدیہ پولیس ٹریننگ سینٹر کالج کے بیرک نمبر 4 میں واقع زیر زمین سی ٹی ڈی کے نجی ٹارچر سیل میں ایک لوہے کے پنجرے میں قید کردیا۔ جو دو فٹ اونچا اور 3 فٹ چوڑا جبکہ 7 فٹ لمبا پنجرہ تھا مورخہ 17 اپریل کو ڈسٹرکٹ جج ویسٹ کے حکم پر جوڈیشنل مجسٹریٹ نمبر 13 ساجد علی چانگ نے بلدیہ پولیس ٹریننگ کالج پر آئی ایل ایف کے وکلاء کے ہمراہ چھاپہ مارکر لوہے کے پنجرے میں قید طلعت نزیر کو بحفاظت بازیاب کروا لیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ عبدالنعیم میمن نے مذکورہ جوڈیشنل مجسٹریٹ کی رپورٹ پر آئی جی سندھ کو حکم جاری کیا کہ فوری طور پر سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او اور اس کی اغواء کار ٹیم کیخلاف مقدمہ درج کرکے تمام ملوث ملزمان کے خلاف محکمانہ کارروائی کریں۔  

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں