پاکستان اسٹیل آکسیجن پلانٹ، ٹیم کا دورہ اور اجلاس کی تفصیل دی پاکستان اُردو پر آگئی

0
635

کراچی ( مدثر غفور) وفاقی حکومت کی ہدایت پر ٹیکنکل ٹیم کا پاکستان اسٹیل مل آگسیجن پلانٹ کا دورہ اور صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس کی مکمل تفصیل دی پاکستان اُردو پر آگئی۔

پہلے مرحلے میں ٹیم پریمینلری رپورٹ تیار کرے گی، فائنل جوائنٹ رپورٹ وفاقی حکومت، این سی او سی کو بھیجی جائے گی، چائنا سے چھوٹے کمپریسر منگوا کر پلانٹ کو کم سے کم ایک ماہ میں فعال بنایا جاسکتا ہے، 60 فیصد تک آکسیجن کی کمی پوری کی جاسکتی ہے۔

وفاق حکومت کی ہدایت پر ٹیکنکل وفد میں انجینئیرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے اسلام آباد سے کے بی علی، پاکستان آکسیجن پرائیوٹ لمیٹڈ کے سعد عالم، این ای ڈی انجینئیرنگ یونی ورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی اپنے دو فیکلٹی انجینئیرز کے ساتھ تھے، پاکستان اسٹیل ملز آکسیجن پلانٹ کے محسن علی خان، سابق ڈپٹی جنرل مینجر اور مینجر، پلانٹ کے سابق انچارجز منور مقبول، الیکٹریکل کے پرویز قمر، ٹیکنیکل، آٹومیشن، پراسس، کول باکس ایکسپرٹ، کمپریسر کے ایکسپرٹس شامل تھے اور پاکستان آرمی انجینئیرنگ کور کراچی کے دو افسران بھی ٹیم کا حصہ تھے جبکہ پاکستان اسٹیل مل کی طرف سے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بریگیڈئیر ریٹائرڈ شجاع حسن تھے۔

ٹیکنکل ٹیم میں شامل ایک اعلی افسر نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکنکل ٹیم نے تین سے چار گھنٹے آکسیجن پلانٹ کا سائٹ وزٹ کیا ہے اور اس کے بعد تقریبا ہماری 2 گھنٹے سے زائد تفصیلی میٹنگ ہوئی جس میں پہلے مرحلے میں پریمینلری رپورٹ بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹیکنکل ٹیم میں شامل ممبر اپنی اپنی رپورٹ تیار کریں گے اور پھر آپس میں مشاورت کے بعد آئوٹ پٹ یا کوئی پوائنٹ شامل کرکے ایک جوائنٹ رپورٹ تیار کی جائے گی جو وفاقی حکومت اور نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو بھیجی جائے گی۔

اعلی افسر نے اسٹیل ملز آکسیجن پلانٹ کی مذید ٹیکنکل تفصیلات میں بتایا کہ آکسیجن کے دو پلانٹ ہیں اور دونوں 260، 260 ٹن کے ہیں ان میں سے فوری طور پر ایک پلانٹ  چل سکتا ہے۔ اس کے کولڈ باکس کی بیٹری خراب ہے جو کہ فرانس سے آئے گی لیکن ہمارے علم کے مطابق ایک بیٹری رکھی ہوئی ہے جس کو لگانے کیلئے فرانس کے انجینئیرز
ہی آئیں گے اور اس کے علاوہ کوئی انجینئیرز نہیں لگا سکتا۔

انہوں نے مذید بتایا کہ ہم نے اسپئیر پارٹس کی لسٹ مانگی ہے دیکھیں وہ ہمیں کب ملتی ہے۔ آج کے وزٹ اور دانست کے مطابق ایک پلانٹ فوری چل سکتا ہے اس پلانٹ کو چلانے کیلئے دو چیزوں کی ضرورت ہے ایک سی واٹر ہمیں پلانٹ تک پہنچاکر دے دیں اور الیکڑک چاہئے۔ الیکٹرک کے حوالے سے بتایا کہ کسی دور میں اسٹیل ملز کی اپنی الیکٹرک تھی تب کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ اب کے الیکٹرک کی 130 کے وی لائن آرہی ہے وہ سب چیک کرنی پڑے گی۔ الیکٹرک ڈیپارٹمنٹ کے سابق انچارج پرویز قمر چیک کرکے دیں گے کیا کیا ایکوئپمنٹ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے آکسیجن پلانٹ کو فعال کرنے سے متعلق بتایا کہ ایک پلانٹ 260 ٹن کیپیسٹی کا ہے وہ 10 فیصد سیلنڈر بھرنے کیلئے کارآمد ہوسکتا ہے۔ باقی ماضی میں ایس ایم ڈی کیلئے گیسیش فارم میں ہوتی تھی لیکن ہم نے یہ پرپوزل دیا کہ چائنا میں چھوٹے کمپریسر موجود ہیں وہ گیس کو لکویڈ فارم میں تبدیل کرتے ہیں اور پریشر اس کا بڑھا دیتے ہیں جو 34 بار تک لے جاتے ہیں۔ وہ زیادہ مہنگے نہیں تین سے چار کروڑ روپے تک مل جاتے ہیں۔  اگر 2 کمپریسر منگوا لئے جائیں تو اس کو ہم 10 فیصد سے 40 سے 60  فیصد اسٹوریج کیپیسٹی کو بڑھا سکتے ہیں اور حکومت اپنی مرضی کے مطابق جس طریقے چاہے کمپریسر منگوا سکتی ہے۔ اگر چھوٹے کمپریسر آجاتے ہیں تو ملک کی تقریبا 80 فیصد ضرریات پوری کرسکتے ہیں۔ روزانہ دس ہزار سے 12 ہزار سیلینڈرز بھرے جاسکتے ہیں۔ اس کو چلانے میں ایک ماہ اور زیادہ سے زیادہ 2 ماہ لگ سکتے ہیں اگر تین شفٹوں میں ٹیم بناکر دن رات کام کریں تو پھر پلانٹ جلدی فعال ہوجائے گا۔ آکسیجن پلانٹ کو بحال کرنے میں آرمی انجئیرنگ کور کی ٹیم مکمل سپورٹ کر رہی ہے اور کہا کہ آپ کو جو سپورٹ چاہیے ہم دیں گے کام آپ نے ہی کرنا ہے۔

انہوں نے خود ساختہ سوشل میڈیا کے انجینئیرز کے بارے میں کہا کہ سوشل میڈیا میں غلط اور میڈیا میں اُلٹی سیدھی خبریں چلائی جا رہی ہیں کہ دو ہفتوں میں آکسیجن پلانٹ چل جائے گا جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے پلانٹ کو فعال ہونے میں کم سے کم ایک ماہ لگ سکتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں