آپ کا ساتھ- روشن مستقبل کی ضمانت

0
78

فوٹو-تحقیق و ترتیب: شاہد محمود مٹھیالوی

بار بردار کے ذریعے نئی گاڑیاں کراچی سے پاکستان کے دوسرے شہروں کو منتقل کی جارہی ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے گاڑیوں کے پرزہ جات کی درآمد پر پابندی کی بناء کار سازی کی صنعت کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان درگوں اور متزلزل معاشی حالات نے پاکستان کے تمام خود انحصاری یا شراکت داری کے تحت چلنے والے اداروں بالخصوص جہاز سازی، ٹیکسٹائل، آٹو پارٹس بنانے والے ادارے بشمول بندرگاہوں کے نظام پر کیا منفی اثرات مرتب ہونگے، اس متعلق موجودہ معاشی حالات کے ساتھ تقابلی جائزہ مرتب کیا جاسکتا ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف جاپان کی  ایک موٹر ساز کمپنی سوزوکی (سوزوکی) نے 2022 کا منافع پنتالیس بلین ین بتایا ہے۔ 1909ء کو معرض وجود میں آنے والے ایک ملکی سطح پر انتہائی چھوٹے یونٹ نے ایک صدی بعد دنیا پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا ایمانداری، دیانتداری، حب الوطن اور ایٹم بم سے خاکستر زمین سے پھوٹنے والی نئی نسل نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ اس کار ساز ادارہ نے 1963 میں لانس اینجلس میں پلانٹ لگایا، دیگر ممالک میں لگائے جانے والے صنعتی یونٹ یا شراکت داری کی تفصیل درج ہے۔ تھائی لینڈ(1967)، کینیڈا (1973)، انڈونیشیا (1974)، پاکستان (1975)، آسٹریلیا (1980)، انڈیا(1982)، اسپین (1982)، نیوزی لینڈ(1984)، فرانس(1984)، چین(1984)، جرمنی(1984)، مصر(1989)، کوریا(1991)، میانمار (1998)، اٹلی(1998)، تھائی لینڈ (1999)، ارجنٹینا (2000)، کولمبیا (2000)، فلپائن (2011)، وغیرہ وغیرہ۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی ایک تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں۔ انڈیا اس وقت اس کمپنی کی سب سے زیادہ پروڈکشن کا واحد ملک ہے یہی وجہ ہے کہ یہ کمپنی 2030ء کے اہداف میں انڈیا کو ساتھ ملانے سے ہوئی ہے۔ اور امید کی جاتی ہے کہ یہ کمپنی 2030ء تک باآسانی اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے علاوہ خاطر خواہ دیگر کئی شعبوں میں بالواسطہ یا بلا واسطہ مہارت بلحاظ ترقی کی نئی منازل کو عبور کر لے گی۔

ذرا سوچیئے! آج دنیا کس ڈگر کو چلی اور ہم، ہماری سوچ بلحاظ عمل کہاں کھڑے ہیں۔ پاکستان اسٹیل ملز (1973) آج بھی نوید سحر کی تلاش میں اپنی ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم و ستم پر ماتم کناں ہے!۔

آئیے! ہم سب مل کر ملک کی تعمیر و ترقی باالخصوص معشیت کی بحالی کے لئے صنعت سازی کو فروغ دیں۔ ہم سب کو اس متعلق نیک نیتی، ایمانداری، دیانتداری اور حب الوطنی کے ساتھ سوچنا ہوگا۔ ذاتی بغض و عناد، منافرت، سطحیت سے کنارہ کر کے ملک کی تعمیر و ترقی، علم و ادب، شعور و آگہی کو فروغ دینا ہوگا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں