ملٹری کورٹس غیر آئینی نہیں

0
77

تحریر: کنول زہرا

نو مئی کے مجرمان کو سزا دینے کی ذمے داری عدلیہ پر عائد تھی مگر انہوں نے اس میں کوئی سنجیدگی نہیں دیکھائی، بلکہ انھیں سول عدالتوں سے رہائی مل گئی۔ جس پر ملٹری کورٹس کے قیام کو ضروری سمجھا گیا، تحریک انصاف کا موقف ہے کہ سویلینز کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں نہیں کیا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں تحریک انصاف اور ان کے حامی وکلا سپریم کورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی اس اقدام غیر ئینی ثابت کرنا چائتی ہے، بڑی دلچسپ بات ہے کہ کبھی چئیرمین تحریک انصاف دہشتگردگی کے مقدمات کو فوجی عدالت میں چلانے کے حق تھے، ان کے دور حکومت 25 مجرمان کو فوجی عدالت سے سزا مل چکی ہیں جن میں سزائے موت بھی شامل ہیں، ایک اور دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ 9 مئی کے مجرمان کے حوالے سے عمران خان مطالبہ کرچکے ہیں کہ ہمیں ثبوت ہم تعاون کریں گے، لیکن آج دوسروں کو گبھرانا نہیں ہے کا درس دینے والے کپتان صاحب نہ صرف گھبراتے بلکہ پچھتاتے نظر آرہے ہیں، عمران خان کے حامی وکلا اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ وکلا تحریک کے آغاز کا عندیہ دے چکے ہیں، آج یہ وکلا جو ملٹری کورٹس کے قیام کے خلاف ہیں، عمران خان کے دور کے ملٹری کورٹس کے وقت کہاں تھے؟

فوجی تنصبات پر حملے انتہائی افسوسناک قدم تھا، معزز وکلا اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ کو حب عمران کے بجائے انصاف کے تقاضے کو مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے، دراصل ان معزز شخصیات کو یقین ہے کہ جیسے جیسے 9 مئی کے خالف کاروائیاں تیز ہونگی تو بہت سے پردہ نشین بے نقاب ہونگے، جن کو بچانے کی ذمے داری پڑوسی بنی گالہ اعتزاز احسن اور لطیف کھوسہ کو دی گئی ہے، ان منہ بولے انصاف کے متمنی حضرات نے آج تک کسی غریب کو انصاف دلانے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے مگر تحریک انصاف کے من پسند انصاف کے لئے اپنی خامات پیش کرنے میں ذرا پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں