قربانی کے جانور زمین پر اور قیمتیں آسمان پر تھی

0
151

تحریر: انیحہ انعم چوہدری

جوں جوں مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے تو ہر چیز کی قیمت آسمان کی بلندیوں تک پہنچتی جا رہی ہے، ماضی کے ادوار میں بھی مہنگائی بڑھتی تھی لیکن ان کا انسانی زندگی پر اتنا اثر نہیں پڑتا تھا جتنا اس حکومت میں پڑ رہا ہے۔ ماضی کے ادوار میں مہنگائی کے باوجود لوگ سنت ابراہیمی کا فریضہ ادا کرنے کے لیے قربانی کا بڑے شوق سے اہتمام کرتے تھے، چھوٹے جانوروں کے علاوہ بڑے جانوروں کی خریداری میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملتا تھا لیکن اس دفعہ لوگ جانوروں کی بڑھتی قیمتیں دیکھ کر مایوسی کے عالم میں گھروں کو واپس لوٹ رہے تھے۔ اگر آپ بکرے کی قیمتوں کا تعین کریں تو گزشتہ سال کی نسبت اس سال دس سے بیس ہزار روپے تک قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ مویشی منڈیوں میں دنبے اور بکرے کا ریٹ 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک اور بڑے جانور کی قیمت ڈیڑھ لاکھ سے تین لاکھ کے درمیان بتائی جارہی تھی۔ مہنگائی کے اس دور میں لوگ بکرے اور دنبے کی بجائے بڑے جانوروں میں حصہ ڈالنے کو ترجیح دے رہے تھے جس سے ان کے اوپر مہنگائی کا زیادہ بوجھ نہیں پڑتا۔

 پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں لوگ مہنگائی و اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پریشان ہیں۔ یہاں تک کہ قربانی کے اس موسم میں سعودی عرب کے شہر دمام میں ایک تاجر نے یہ اعلان کر دیا کہ آپ قربانی کے جانور ہم سے خرید کر لے جائیں اور پیسے اقساط کی صورت میں ہمیں لوٹاتے رہیں، جب اس بات کا علم سعودی علماء بورڈ کو ہوا تو انہوں نے کہا کہ اقساط کی صورت میں کی جانے والی قربانی جائز نہیں اور تاجروں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ناجائز منافع خوری کے چکر میں قربانی کے جانوروں کو اقساط کی صورت میں نہ بیچیں۔

پاکستان کے اندر آئے روز مہنگائی اپنے مستقل ڈیرے ڈالتی جا رہی ہے، کسی بھی ادارے کو پاکستان کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں ہے، ادویات سکینڈلز سے لے کر راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل تک ہر کسی نے اس ملک کو لوٹا ہی ہے، ہمارے اوپر سیلیکٹرز نے ایک ایسا وزیراعظم مسلط کیا ہوا ہے جس کو سکون صرف قبر میں ہے اور تکبرانہ جملے بولنے کے علاوہ کوئی کام نہیں۔ ملک کے ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا ہے، قرضے کے حصول کے لیے قومی سلامتی کی چیزوں کو گروی رکھا جا رہا ہے، کیا ایسا پاکستان تھا جس کا خواب قائد و علامہ اقبال نے دیکھا تھا؟ نہیں ہر گز نہیں۔۔۔ کیونکہ اقبال کے شاہینوں نے ہی اس ملک کو اندھیرے میں دھکیلنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

خدارا! پاکستان سے مہنگائی کے طوفان کو ختم کیجئیے، لوگوں کو فائدہ پہنچائیے، پٹرول کی قیمتوں میں کمی کیجئیے، ایسا مت کریں کہ اگر آگے خوشی کا تہوار آ رہا ہو تو آپ چپکے سے مہنگائی کے طوفان کو لوگوں پر مسلط کر دیں۔ آئندہ سال مویشی منڈیوں میں جانوروں کی قیمتوں پر کنٹرول حاصل کریں، وہاں پر بیٹھے بیوپاری جو ناجائز منافع خوری کی آس لگائے بیٹھے تھے ان کے خلاف قانونی کاروائی کریں۔ مویشی منڈیوں کے باہر موٹر سائیکل اسٹینڈ کے نام پر بھتہ خوری کو بند کیجئیے، یہ وقت ہے اپنی قوم کے بہتر مستقبل کی طرف سوچنے کا، اگر ہم نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کیں تو یہ پاکستانی قوم اور تاریخ میں لکھے گئے اوراق ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کریں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں