انتخابی اصلاحات وقت کی ضرورت لیکن حکومتی من مانی کسی صورت قبول نہیں، امیر حیدر خان ہوتی

0
25

اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ صاف شفاف انتخابات کا انعقاد انتخابی اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں لیکن اصلاحات کیلئے موجودہ حکومت کی من مانی کسی صورت قبول نہیں۔ حکومت یہ توقع کیسے کرسکتی ہے کہ انکی من مانی کو الیکشن کمیشن اور اپوزیشن جماعتیں تسلیم کریں گی۔ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کرانتخابی اصلاحات کیلئے راہ ہموار کرنی ہوگی اور الیکشن کمیشن نے ای وی ایم بارے جو حدشات ظاہر کئے ہیں حکومت کو اس بارے وضاحت دینی ہوگی۔

 الیکشن کمیشن بارے حکومتی رویئے کی مذمت کرتے ہوئے امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ ای وی ایم پر اعتراضات اٹھانا الیکشن کمیشن کا اختیار اور ذمہ داری ہے ۔ جب تک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آرہا تھا الیکشن کمیشن ٹھیک ٹھاک تھا لیکن جب الیکشن کمیشن  نے حکومتی من مانی کو رد کیا تو حکومتی توپوں کا رخ الیکشن کمیشن کی طرف ہوگیا۔ اے این پی الیکشن کمیشن بارے حکومتی رویئے کی مذمت کرتی ہے اورالیکشن کمیشن  کے قانونی اختیار کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ کھڑی ہے۔

اسلام آباد میں مرکزی کابینہ اور مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹی خبروں کی روک تھام کے نام پر میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش اور سازش کی جارہی ہے۔  جو لوگ میڈیا کو زنجیروں میں جھکڑنا چاہتے ہیں ان کو اس مقام تک میڈیا نے ہی پہنچایا ہے۔ جھوٹی خبروں نے جتنا نقصان اے این پی کو پہنچایا ہے، کسی دوسری سیاسی جماعت کو نہیں پہنچایا ہے اور ایک مخصوص وقت میں اے این پی کے خلاف ایک منظم میڈیا کیمپین چلائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی آزاد صحافت پر یقین رکھتی ہے۔ اگر میڈیا آزاد نہیں ہوگی تو سیاست اور جمہوریت آزاد نہیں ہوگی۔ اے این پی جھوٹی صحافت کے حق میں نہیں لیکن حکومت جو طریقہ کار اختیار کررہی ہے قابل قبول نہیں۔ اے این پی سمجھتی ہے کہ قانون سازی کیلئے میڈیا اور پارلیمان کو اعتماد میں لیا جائے۔ پاکستان میں میڈیا پوری طرح آزاد نہیں، قانون سازی کرکے حکومت میڈیا پرمزید قابض ہوناچاہتی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں