اسلام آباد ہائی کورٹ کا مارگلہ پہاڑیوں پر قائم مونال ریسٹورانٹ کو سیل کرنے کا حکم

0
70

اسلام آباد: ‏اسلام آباد ہائی کورٹ کا ایک اور بڑا فیصلہ، نیول فارم، نیوی سیلنگ کلب کے بعد مارگلہ ہلز میں واقع مونال ریسٹورنٹ کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔ ملٹری ڈائریکٹوریٹ فارمز کا 8 ہزار ایکٹر اراضی پر دعویٰ غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے مارگلہ میں نیشنل پارک میں قائم مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من الللہ نے کہا کہ آج ہی نیوی کلب کو بھی سیل کرنا کا حکم یہ ناجائز تجاوزات میں آتا ہے۔

آج سماعت کے موقع پر ڈی جی ای پی اے نے کہا کہ ‏میں نے کمشنر آفس میں بیٹھ کر 19 مئی 2020 کو مونال ریسٹورانٹ کو سیل کرنے کا حکم دیا مگر اس کی سیل کس نے ختم کی یہ ایک بہت بڑا سوال ہے جس پر جسٹس اطہر من الللہ نے کہا کہ ‏نیوی نے اسلام آباد کی سرکاری زمین پر گالف کورس بنا دیا، لاقانونیت نہیں ہونی چاہئیے، غیر قانونی گالف کورس آج ہی سیل کر کے سی ڈی اے کے حوالے کیا جائے، جب یہ چیزیں رکیں گی عام آدمی خود قانون پر چلے گا۔ سیکریٹری دفاع نے عدالت کے روبرو کہا کہ حکم پر عمل ہو گا، نیوی کلب کو بھی گرایا جائیگا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ‏مارگلہ پہاڑی کی مالک وفاقی حکومت مگر وزارت دفاع کے پاس ہے جس پر جسٹس اطہر من الللہ نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے کہ فوج نیشنل پارک میں جا کر بیٹھ جائے، 8 ہزار ایکڑ زمین کو چراہ گاہ قرار دینے والے نوٹیفیکیشن کو ختم کیا جاتا ہے، تمام افواج سیکریٹری دفاع کے ماتحت ہیں۔

جسٹس اطہر من الللہ نے سماعت کے موقع پر کہا کہ ‏اسلام آباد کے نیوی گالف کورس کو سی ڈی اے اپنی تحویل میں لے کر سیکریٹری دفاع اس پر ناجائز قبضے کے ذمے داران کے خلاف تحقیقات کروائے، یہ عدالت مونال ریسٹورانٹ کو سیل کرنے کا فوری حکم دیگی، وائلڈ لائف بورڈ فوری طور پر ماحولیاتی نقصان کا سروے کروائے۔ ‏آپ بطور عدالت کے معاون دلائل نہیں دے رہے ہیں بلکہ ایسی چیز کا دفاع کر رہے ہیں جس کا دفاع نہیں بنتا، 1973 کے آئین کے بعد وزارت دفاع نام کی کوئی چیز نہیں بلکہ یہ زمین وفاقی حکومت کے نام ہوگئی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من الللہ نے کہا کہ ‏نیشنل پارک میں غیر قانونی تعمیرات کو ریگولرائز کر کرکے تباہ کر دیا گیا ہے، اب جو بچ گیا ہے اس کو کیسے بچائیں گے اور یہ مکمل طور پر اشرافیہ کا قبضہ ہے۔ کیا وفاقی حکومت بے بس ہے؟۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم نے کہا کہ یہ نیشنل پارک کا علاقہ ابھی بھی وفاقی حکومت کی ملکیت ہے جس پر جسٹس اطہر من الللہ نے کہا کہ ‏آپ افواجِ پاکستان کو متنازعہ بنا رہے ہیں، اب فوج کی فارم لینڈ کو نیشنل پارک قرار دے دیا گیا ہے تو یہ زمین وفاقی حکومت کو جائیگی، نیشنل پارک کا علاقہ ایک محفوظ علاقہ قرار دیا گیا ہے۔۔ ‏ایک یونانی نے آ کر ہماری آئیندہ نسلوں کو محفوظ بنانے کیلئے اسلام آباد کا ماسٹر پلان بنایا، ہم اسے تباہ کر رہے ہیں،
ہم نے گذشتہ فیصلے میں کہہ دیا ہے کہ جو ادارہ تعمیراتی منصوبوں کی ماحولیاتی جائزہ رپورٹ تیار نہیں کراتا اس کے سربراہ کیخلاف فوجداری کاروائی ہو گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں