خدمت انسانیت میں مذہب پرستی

0
39

تحریر: رابعہ خان

بے شق دنیا میں اللہ تعالیٰ نے سب انسانوں کو یکساں طور پر پیدا کیا مگر یہاں لوگ مختلف مذاہبِ کے ماننے والے ہیں اور یہ سلسلہ زمانہ نبوت سے ہی چلا آرہا ہے لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہرا کر شرک کر بیٹھتے ہیں جبکہ انہیں اس بات کا بخوبی علم ہوتا ہے کہ ہمیں پیدا کرنے والا ایک اللہ ہی ہے۔ لیکن ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے یہ ان کا اور رب کا معاملہ ہے ہم محض خدمت انسانیت کے لئے ذریعہ بنتے ہیں اور بات جب خدمت انسانیت کی ہو تو وہاں مذہب و مذاہب کی بات نہیں ہوئی چاہیے۔ اگر سوال پیدا ہوتا ہے اپنے اندر تو ایک بار یہ بھی سوچ کر دیکھیں کے کیا ہم اسلامی معاشرے میں رہنے کے باوجود بھی ہم تعلیمات اللہ و رسولؐ کو مان کر زندگی بسر کر رہے ہیں؟ کیا صرف غیر مذہبی شخص ہی کافر ہے؟ ہم بطور مسلمان کرپشن بھی کر رہے ہیں، غریب، مسکین، بیوائوں و یتیموں کے حقوق بھی ان سے چھین رہے ہیں، زنا، قتل و غارتگری، سود، چوری، گلا و غیبت، والدین کی نافرمانی، بڑوں کی بے ادبی، استاد محترم کی بے ادبی و نافرمانی، بے حسی، لالچ، رب کی نافرمانی اور ایسا کونسا کام ہے جو اسلامی معاشرے میں نہیں ہو رہا ہم اسلام کی خاطر مر تو سکتے ہیں لیکن اسلام میں راہ کر جی نہیں سکتے اسلام کی خاطر جی نہیں سکتے آج مسلمان صرف کافر کی زبان سے بطور مسلمان پکارا جاتا ہے کردار دائرہ اسلام سے ہٹ کر راہ گیا ہے، غیر مذہبی لوگ چاہے کسی اور کی ہی عبادت کریں مگر اپنے عقیدے پر قائم تو ہیں۔ دل سے اپنے عقیدے کو مانتے ہیں عبادت کرتے ہیں۔

خیر بات یہاں پر اصل میں میں یہ کہنا چاہ رہی ہوں کہ کوئی بھی انسان وہ چاہے کسی بھی مذہب و عقیدے سے تعلق رکھنے والا ہو سب سے پہلے وہ انسان ہے بعد میں وہ کسی عقیدے سے تعلق رکھتا ہے۔ بے شق دنیا میں تمام مذاہب پیدا کرنے والا بھی ایک خداوند ہی ہے تو ہم کون ہوتے ہیں کسی کے بھی مذہب پر سوالات اٹھانے والے ان سب سوالات کا جواب دہ وہی ہے جس نے خلق کائنات میں اشرف المخلوقات کو بنایا ہے۔ مانا کہ اسلام ہی واحد مذہب ہے جو اللہ کو پسند ہے مگر دنیا میں بہت سے مذاہب ہیں ان کو بنانے والا بھی رب ہی ہے ہمیں اس چیز کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ ہم مذہب دکھ کر خدمت انسانیت پر کام کریں کیونکہ اسلام کہیں بھی نہیں کہہ رہا اس حوالے سے تعلیمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر روشنی ڈالنے سے بھی یہ واضح ہوتا ہے کہ غیر مذہبی لوگ مسلمانوں کی سب کے لئے یکساں سیرت، اخلاق و انسانیت دیکھ کر ہی اسلام میں آنا پسند کرتے تھے۔ اس لئے آج بھی خدارا خدمت انسانیت میں مذہب کو درمیان میں نہ لایا جائے درس انسانیت یہی ہے کہ سب کی مدد کی جائے جو مدد کے مستحق لوگ ہوتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں