کہانی کیسے شروع ہوئی؟

0
32

تحریر: علی رضا بھٹی

یومِ دفاع ہر سال چھ ستمبر کو پاکستان میں دفاع پاکستان کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ دن پوری قوم جوش و جذبہ سے مناتی ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد وطن عزیز کے ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہوتا ہے۔ جنہوں نے 1965 کی جنگ میں اپنے سے پانچ گناہ بڑی بھارتی فوج کو ناقوں چنے چبوا دئیے تھے۔ چھ ستمبر کو منانے کا مقصد اپنی آنے والی نسلوں کو یہ بتانا ہے کہ آپ مضبوط حصار میں ہیں۔ آپ کی حفاظت دنیا کی انتہائی پروفیشنل فوج کر رہی ہے۔ ہم سب بطور قوم اپنے ان جوانوں کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے مادر وطن کی حفاظت میں تن، من ، دھن کی بازی لگا دی تھی۔ ستمبر 1965 میں دشمن نے اپنے ناپاک عزائم کو پورا کرنے کے لیے رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کر دیا۔ دشمن یہ سمجھ بیٹھا تھا اس کا سامنا کرنے کے لیے ہم تیار نہیں ہیں۔ لیکن پاک فوج نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں منہ توڑ جواب دیا۔ دشمن نے حملہ تو کر دیا لیکن اسے توقع نہیں تھی کہ ان کا سامنا ایسے جوانوں سے ہوا ہے جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر وطن کی حفاظت کے لیے نکلتے ہیں، اور ان کے پیچھے پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہے۔ لوگ دیوانہ وار وطن کی حفاظت کے لیے گھروں سے نکلے اور خطرات کو پس پشت ڈال کر بارڈر کی طرف چل دئیے۔ انہیں راستے میں پاک فوج کے جوانوں نے روک کر تسلی دی کہ ہم آپ کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں۔ آپ گھروں کو لوٹ جائیں۔ اس جذبے نے دشمن کیمپ میں مایوسی پھیلا دی۔

ستمبر 1965 کی جنگ کا سبب مقبوضہ کشمیر کا تنازعہ بنا۔ 1947 کے بعد سے ہی بھارت نے دنیا کے سامنے کشمیر سے متعلق کیے گئے وعدوں کی مخالفت کی، بھارت نے ایسے اقدامات کیے جنہوں نے تنازعے کو جنم دیا۔ ،اس وقت بھارتی افواج نے منصوبہ تیار کر رکھا تھا کہ وہ صبح کی چائے لاہور پر قبضہ کر کے جم خانہ کلب میں پئیں گے۔ مگر دشمن کے ارادے پاک فوج کے جوانوں نے نیست و نابود کر دئیے۔ لاہور میں میجر عزیز بھٹی کی قیادت میں بہادر افواج نے منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت جب لاہور سے شکست کھا چکا تو اس نے پوری قوت سے چونڈہ کے محاذ پر ٹینکوں کے لشکر کے ساتھ قبضہ کرنے کی کوشش کی، لیکن فوج کے جوانوں نے اپنی چھاتی پر بم باندھ کر ان کے ٹینکوں کو اڑا دیا۔ بھارتی افواج پوری قوت سے آئی مگر پاکستانی فوج کی بے مثال دلیری نے ان کے لڑاکا جہازوں کو بھی حملہ سے قبل ہی نیست و نابود کر دیا۔ چھ ستمبر پاک و ہند کی اٹھاون سالہ پرانی تاریخ کا ایک ایسا معرکہ ہے۔ جسے امت مسلمہ ہمیشہ یاد رکھے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں