پاکستانی معشیت کی ریڑھ کی ہڈی رزاعت

0
58

تحریر: کنول زہرا

بیرونی ممالک کیساتھ سرمایہ کاری بین الاقوامی اقتصادی نظام میں ترقی کا بہترین موقع ہے، اس کے ذریعے خارجی تعلقات استوار اور مستحکم ہوتے ہیں، پاکستان کا شمار زرعی ممالک میں ہوتا ہے، شعبہ زراعت سے تقریبا 45 فیصد افراد کا روزگار وابستہ ہے، اس شعبے سے ملک کی برآمد میں 12 فیصد آمدنی ہوتی ہے۔

وطن عزیز کی تقریباً 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور اس کے جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ تقریباً 24 فیصد ہے، پاکستان کو 70 کی دہائی سے معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے۔

براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی بدولت اپریل 2023 میں قومی خزانے میں 121.6 ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا، جبکہ جون میں 163.4 ملین ڈالرز کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

حکومت پاکستان نے ایک کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ نامی حکمت عملی بھی متعارف کرائی ہے جس کا مقصد زرعی پیداوار بنانا کر، پروسیسنگ اور مارکیٹنگ کے ذریعے سے آمدنی میں اضافہ کرنا، ٹکنالوجی اور مہارت ذریعے سے برآمدات میں اضافہ کرکے منافع بخش کاروباری حیثیت حاصل کرنا ہے۔

زراعت کے حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کی 5ویں بڑی ریاست کے طور پپر ہوتا ہے، مگر بدقسمتی سے ہمارا زرعی شعبہ اس طرح سے منافع بخش نہیں ہے جیسے اسے ہونا چائیے تھا، ہمیں غذائی عدم تحفظ کے بھی خدشات ہیں، جس کی بنیادی وجوہات موسمیاتی تبدیلی، سیاسی بحران، آبادی میں اضافہ، معاشی ابتری، غذائیت سے بھرپور خوراک کی عدم دستیابی اور پانی کی کمی ہے۔ پاکستان کی 58 فیصد آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔

گلوبل ہنگر انڈیکس کے اعداد و شمار میں پاکستان 121 ممالک میں 99 ویں نمبر پر ہے، جسے غربت اور بھوک جیسی سنگین صورتحال ہے۔ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن اور ڈبلیو ایف پی نے پاکستان کو غربت اور بھوک جیسی سنگین صورتحال کے حوالے سے متنبہ کرچکا ہے۔

دوسری جانب جنوری 2023 میں عالمی بینک کی فوڈ سیکیورٹی نے پاکستان میں غذائی افراط زر میں نمایاں اضافے کو بھی اجاگر کیا۔ یاد رہے، یونیسیف، ڈبلیو ایف پی، ڈبلیو ایچ او، ایف اے او، آئی ایف اے ڈی نے 2019 میں مشترکہ طور پر رپورٹ شائع کی، جس میں یہ بتایا گیا تھا کہ پاکستان کی 20.3 فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار کا شکار ہے۔

قیام امن کے دنوں میں بہت سے ممالک میں افواج کو مختلف شعبوں میں اہم ذمے داری دی جاتی ہے تاکہ ملک کے نظم و ضبط میں بہتری آئے، افواج پاکستان تو ویسے ہی ملک کی انتظامی صورتحال میں بہتری کے لئے پیش پیش رہتی ہے، غذائی عدم تحفظ کے خطرات سے نمٹنے اور صورتحال کی بہتری کے لئے افواج پاکستان کی خدمات عوام کی فلاح کے لئے اچھا اقدام ہے۔

حکومت پاکستان نے 2001-2002 میں کارپوریٹ ایگریکلچر فارمنگ میں پاکستان آرمی کو شامل کیا۔ بلاشبہ پاکستان میں زرعی ویلیو ایڈیشن کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔ یہ زراعت کے اس ذیلی شعبے کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کما جاسکتا ہے، غربت پر قابو پانے کے لئے زرعی شعبے کو مضبوط کرنا بہت ضروری ہے۔

متحدہ عرب امارات نے ناروے کی ایک ٹیکنالوجی کی ذریعے سے ریگستانوں میں خوراک اگانے کا تجربہ کیا ہے، پاکستان کو بھی قسم کے تجربات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اور زیادہ سے زیادہ بہتر نتائج حاصل کیے جاسکیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں