عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن کی جانب سے واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب

0
15

تحریر: ہنزہ بلال

پاکستان کی 84 فیصد آبادی صاف پانی پینے سے محروم ہے، پاکستان جو آبی وسائل سے مالا مال تھا آج پینے کے صاف پانی کی قلت سے دوچار ہے۔ پاکستان کونسل آف ریسرچ آن واٹر ریسورسز کے مطابق دیہات کی 82 فیصد آبادی گندہ اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہے جس کی وجہ سے ہر سال ہزاروں افراد ہیپاٹائٹس، ہیضہ اور دیگر موذی امراض میں مبتلا ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ شہروں میں بھی ایک تہائی آبادی کو صاف پانی میسر ہے جبکہ آدھی سے زیادہ آبادی آلودہ اور گندہ پانی پینے پر مجبور ہے۔

پاکستان میں پانی کو صاف کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کئے جاتے ہیں لیکن نہ ہی یہ فعال ہوتے ہیں اور نہ ہی ان کی مرمت اور صفائی پر توجہ دی جاتی ہے۔ پانی کی آلودگی سے نہ صرف انسان متاثر ہوتے ہیں بلکہ آبی حیات بھی اس سے متاثر ہوتی ہے۔

پاکستان کا 90 فیصد پانی کاشت کاری میں۔استعمال ہو جاتا ہے، لیکن کاشت کاری میں بھی جو پانی استعمال کیا جاتا ہے وہ بھی گندہ پانی ہوتا ہے جس سے مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ پاکستان میں صاف پانی کی قلت کا مسئلہ شدید ہوتا جارہا ہے اور ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے اس مسئلہ پر سنجیدگی سے غور نہ کیا تو صاف پانی کی قلت کا مسئلہ سنجیدگی اختیار کر لے گا۔
پاکستان میں 50 ملین آبادی زیرِ زمین آلودہ آرسینک شدہ پانی پینے پر مجبور ہے۔

معروف آبی ماہر عرفان چوہدری کا کہنا ہے کہ انسانی فضلہ اور صنعتی فضلہ دریاوں اور نہروں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ يہ زیر زمین جذب ہو کر پانی ميں مل جاتا ہے۔ پھر جب ہم اس زیرِ زمین پانی کو استعمال کرتے ہیں، تو یہ ہماری صحت کو متاثر کرتا ہے۔ لاہور میں حالت بہت بدتر ہے کیونکہ وہاں صنعتی فضلے کو ٹریٹ کيے بغیر ہی دريائے راوی میں پھینک دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جب دریا خالی ہوتا ہے تو اس وقت بھی وہاں بڑے پیمانے پر کچرا اور صنعتی فضلہ پھينکا جاتا ہے اور جب بھارت کی طرف سے پانی چھوڑا جاتا ہے، تو یہ ساری گندگی زیرِ زمین چلی جاتی ہے۔

پنجاب میں عبدالعلیم خان نے پانی کے بڑھتے مسائل کو مدِ نظر رکھتے ہوئے متوسط علاقوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کی ہے۔ ان 114 سے زاٸد واٹر فلٹریشن پلانٹس کا مقصد ان لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی ممکن بنانا ہے جو صاف پانی حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔ ان واٹر فلٹریشن پلانٹس سے روازانہ کی بنیاد پر تقریبا 7 لاکھ لیٹر سے زائد صاف پانی سے لوگ مستفید ہوتے ہیں۔ پانی ایک نعمت ہے اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں ہے۔

عبدالعلیم خان نے حکومت کے کرنے والے کام اپنے ذاتی اخراجات لگا کہ محض خدمتِ خلق کی بھلائی کے لیے کئے ہیں۔ عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن نہ صرف ان واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کرتی ہے بلکہ ان کی ترئین و آرائش اور مرمت کی تمام تر ذمہ داری بھی انہیں کی ذمہ داری ہے۔ یہ واٹر فلٹریشن پلانٹس آرسینک ملا پانی بھی فلٹر کرتے ہیں اور زائل معدنیات شدہ پانی بھی صاف کر کے لوگوں تک منتقل کرتے ہیں۔ ان واٹر فلٹریشن پلانٹس پر کروڑوں کی مد میں خرچہ آتا ہے جس کو عبدالعلیم خان خود برداشت کرتے ہیں۔

عبدالعلیم خان سیاست کے علاوہ خدمتِ خلق میں سب سے اول ہیں، عبدالعلیم خان صاحب کا کہنا ہے کہ پاکستان ان کی پہچان ہے اور پاکستان کی اور اس کے لوگوں کی خدمت ان کا فرض ہے جسے وہ اپنی آخری سانس تک ادا کرتے رہیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں