پاکستان اسٹیل، مذید 5 سو سے زائد ملازمین کو جبری طور پر برطرف کردیا گیا

0
311

رپورٹ: مدثر غفور

کراچی: ذوالفقارعلی بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد پاکستان کی اعلی عدلیہ نے ملک کے وراثتی اداروں کے ملازمین کے معاشی قتل میں موجودہ حکومت کی سہولت کاری کا کردار ادا کرتے ہوئے مذید اسٹیل ملز کے ملازمین کو نوکریوں سے جبری طور پر برطرف کروا دیا ہے۔

سپریم کورٹ میں زیر سماعت پروموشن کیس میں موجودہ تبدیلی سرکار کی حکومت نے پہلے فیز میں گزشتہ سال 27 نومبر کو 49 فیصد ملازمین اور 79 فیصد آفیسرز کو گولڈن ہینڈ شیک کے جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے فارغ کردیا تھا تاہم وفاقی وزیر حماد اظہر کے اسٹیل ملز میں غیر قانونی مسلط کردہ نئے سی ای او اسٹیل ملز، ڈائریکٹر اے اینڈ پی، جی ایم سیکیورٹی اور انتظامیہ اسٹیل ملز کے آفیسرز کو فارغ کرنے کے بجائے آج مذید پانچ سو زائد ملازمین کو اور 358 ملازمین جن میں 190 ورکرز اور 168 آفیسرز کو عدالتی احکامات کا سہارا لیتے ہوئے نوکریوں سے جبری فارغ کردیا ہے۔

سپریم کورٹ کے معزز چیف جسٹس گلزار احمد نے 9 فروری کو وزارت صنعت و پیداوار کو اپنے واضح ریمارکس میں کہا تھا کہ اسٹیل ملز بند پڑی ہے تو نئے سی او ای اور انتظامیہ کے افسران کی کیا ضرورت ہے ان سب کو فارغ کریں۔ وزارت صنعت و پیداوار نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے احکامات کی روشی میں غیر قانونی مسلط کردہ نئے سی ای او اسٹیل ملز، ڈائریکٹر اے اینڈ پی اور جی ایم سیکورٹی سمیت انتظامیہ اسٹیل ملز کے آفیسرز کو فارغ کرنے کے بجائے اسٹیل ملز کے مختلف ڈیپارٹمنٹ پروڈکشن ڈائریکٹوریٹ، سی او بی پی، ریفریکٹریز، پروڈکشن پلاننگ اینڈ کنڑول، سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ، پبلک ریلیشن، پاکستان اسٹیل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، آئی ٹی، کارپوریٹ پلاننگ اینڈ انوسٹمنٹ، نان ٹیکنیکل پوسٹ مارکیٹنگ اینڈ انٹرنل آڈٹ ڈیپارٹمنٹ، کنڑیکٹ ڈیلی ویجز فنائنس اور اے اینڈ پی ڈائریکٹوریٹ، زونل آفس لاہور، اسلام آباد، انجنئیر، ماسٹر ڈگری کے حامل اسسٹنٹ مینجر، ڈپٹی مینجر، اسکلڈ ورکرز، ہیلتھ ورکرز، آیا/دائی، لیب آٹینڈنڈ، آفیس آٹینڈنڈ، مالی، ایچ ایس ڈبلیو ون، جونئیر اسسٹنٹ اور آفیسرز کو نوکریوں سے جبری برطرف کردیا۔

سپریم کورٹ کی اعلی عدالت کے معزز ججز صاحبان کا کام آئین و قانون کی تشریح کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے لیکن سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز ججز اپنے گھر میں اپنی زیر نگرانی عدالتوں میں صفائی اور عوام کو انصاف فراہم کرنے کے بجائے دوسرے مختلف اداروں کے ملازمین کے معاشی قتل میں حکومت کیلئے سہولت کاری کا کردار ادا کررہے ہیں۔ ایک طرف وفاقی وزیر اسد عمر نجی ٹی وی چینل کے حالات حاضرہ کے شو میں نہ صرف سپریم کورٹ پر الزام لگاتے ہوئے اجازت لے کر اسٹیل ملز ملازمین کو جبری نکالنے کا جھوٹ بولتے ہیں بلکہ معزز چیف جسٹس گلزار احمد وفاقی وزیر کو سپریم کورٹ میں طلب کرنے پر خود کو متنازعہ اور اعلی عدالت کو بدنام کرنے کا سوال پوچھنے کے بجائے وفاقی وزیر اسد عمر کو سپریم کورٹ سے پروٹول دے کر رخصت کرتے ہیں۔

ورلڈ جسٹس پروجیکٹ کے رول آف لاء انڈکس انسائٹ گلوبل کی رپورٹ 2020 کے رینک میں 128 ممالک میں سے پاکستان کی اعلی سپریم کورٹ کے انصاف فراہمی کا آل اسکور 120 ہے جبکہ پاکستان سے الگ ہونے والے بنگلہ دیش کا نمبر 115 اور پڑوسی ملک ایران 109 نمبر ہے۔

یاد رہے موجودہ حکومت میں موجود اسٹیل مافیا نے سپریم کورٹ میں ایک زرداد عباسی سمیت مختلف آفیسر کے پروموشن کیس کو ملازمین کی برطرفی کی طرف موڑ دیا اور تقریبا اب تک 5 پانچ ہزار سے زائد ملازمین کو اسٹیل ملز سے جبری برطرف کردیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں