ملک میں کونسی عدلیہ موجود ہے، ‏22 کروڑ عوام کا ملک ہے اور ایک جرنیل پورے ملک پر حاوی ہو جاتا ہے، علی احمد کُرد

0
369

لاہور: ‏سینئیر وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن مرحوم عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر وکیل و سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد نے کانفرنس سے خطاب میں عدلیہ پر اداروں کے دباؤ کا دعویٰ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک میں کونسی عدلیہ موجود ہے، وہ عدالتیں جن میں ہم اور لاکھوں لوگ روز دادرسی اور انصاف کے لیے پیش ہوتے ہیں وہ اپنے سینوں پر زخم لے کر جاتے ہیں۔ یہ عدلیہ انسانی حقوق کا تحفظ اور جمہوریت کو مضبوط کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی عدلیہ میں تقسیم ہے، یہ 22 کروڑ عوام کا ملک ہے اور ایک جرنیل اس عوام پر بھاری ہے، یا اس جرنیل کو نیچے آنا پڑے گا یا لوگوں کو اوپر جانا پڑے گا، اب برابری ہوگی اور جرنیل اور ایک عام شہری میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔

ان کا ممکنہ طور پر عالمی انصاف منصوبے کے رول آف لا انڈیکس 2021 کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اسی جرنیل نے ہماری عدلیہ کو دنیا کے 130 ممالک میں سے 126ویں نمبر پر پہنچا دیا ہے، ملک کا دانشور طبقہ کب سے ختم ہوچکا ہے اس لیے جو اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے ہیں وہ چھوٹے قد کے لوگ ہیں۔

علی احمد کرد نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جائے اور ان کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کریں گے جو 70 سال سے ہمیں آنکھیں دکھا رہے ہیں، ملک میں اب کوئی قیادت نہیں رہی، جو بھی آئے گا وہ اور چھوٹے قد کا شخص ہوگا، یہ ملک جس حالت میں پہنچ گیا ہے، ملک کے عوام سے کہتا ہوں کہ باہر نکلیں کیونکہ یہ ملک ہاتھوں سے ریت کے ذرات کی طرح ختم ہو رہا ہے، اب بھی وقت ہے کہ ہم سنبھل جائیں ورنہ جن حالات کی طرف یہ جارہا ہے ہم اسے برقرار نہیں رکھ سکیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں