بے سہارا اور یتیم بیٹیوں کا سائبان

0
20

تحریر: ہنزہ بلال

دنیا میں اللہ کے بعد واحد سہارا والدین ہوتے ہیں، ماں باپ جیسی نعمت ساتھ ہو تو زندگی کے تمام مراحل آسانی سے طے پا جاتے ہیں۔ لیکن جن سے ماں باپ جیسی نعمت چھن جائے ان کا دنیا میں گزارا مشکل ہو جاتا ہے۔ یتیموں کے حقوق ادا کرنے پر اللہ نے بھی بہت زور دیا ہے اور ان کے ساتھ شفقت سے پیش آنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ہم سب کی خواہش ہوتی ہے کہ ہم اپنے گھر میں رہیں وہاں وہ تمام آسائشیں استعمال کریں جو ہمارا حق ہے، عزت اور باوقار طریقے سے زندگی بسر کریں اور معیاری تعلیم اور بہترین رہائش استعمال کریں۔ لیکن جو بے سہارا اور ماں باپ جیسی نعمت سے محروم ہوں وہ ان تمام سہولیات سے محروم رہ جاتے ہیں۔ یتیم بیٹیوں کے لیے عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن کی جانب سے اپنا گھر کا قیام کیا گیا ہے، جس کا مقصد یتیم اور بے سہارا بیٹیوں کو عزت دینا اور انہیں معاشرے میں باوقار مقام فراہم کرنا ہے۔

اپنے بچوں کو آسائش اور خوشیاں مہیا کرنا ہر کوئی چاہتا ہے لیکن دوسروں کے بچوں کے بارے میں سوچنا ہر کسی کی بساط میں نہیں ہوتا۔ عبدالعلیم خان نے نہ صرف ان بیٹیوں کی خوشیوں کے بارے میں سوچا بلکہ اپنی سوچ کو عملی جامع بھی پہنایا ہے۔ عبدالعلیم خان نے ان بے سہارا اور یتیم بیٹیوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھا اور ان کی ہر کمی کو دور کرنے کے لیے اپنا گھر تعمیر کیا۔
اپنا گھر نام ہے خوشیوں کا، معاشرے کی تلخیوں سے ستائی بیٹیوں کا، اور محبت کی امنگوں کا۔ یہاں یتیم بیٹیوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جاتا ہے، معیاری تعلیم دی جاتی ہے اور ہر وہ چیز فراہم کی جاتی ہے جن کی ان بیٹیوں کو ضرورت ہوتی ہے۔پاکستان میں ویسے تو بہت سے یتیم خانے ہیں لیکن ان کی ہولناکیوں سے بھی ہم سب واقف ہیں کچھ عرصے پہلے کاشانہ اسکینڈل منظر عام پر آیا جہاں یتیم بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے کے علاوہ انہیں اسمگل بھی کیا جاتا تھا ،اس صورت میں بیچاlری مجبور بچیوں کے لیے زندگی گزارنا مزید دوبھر ہو جاتا ہے۔

عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن کی جانب سے قائم کیا گیا اپنا گھر ایک منفرد طرز پر ہیں، اس کے اصول و ضوابط ہیں اور عبدالعلیم خان اپنا گھر کی براہِ راست نگرانی کرتے ہیں، عبدالعلیم خان نہ صرف ان یتیم بیٹیوں کو ضروریاتِ زندگی فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کی تحفظ کی مکمل ذمہ داری بھی خود کرتے ہیں۔ جب انسان کے دل میں خوفِ خدا لبریز ہو تو انسان برائی کو روکتا اور فلاح کے کاموں کی جانب تیزی سے بڑھتا ہے۔

اپنا گھر میں 100 سے زائد یتیم بیٹیاں زیرِ کفالت ہیں۔ ان بیٹیوں کی تعلیم کے لیے الگ سے اسکول کی تعمیر کی گئی ہے جہاں پر ان یتیم بیٹیوں کو بہترین اساتذہ اعلی تعلیم فراہم کرتے ہیں، ان بچیوں کو نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ دلوایا جاتا ہے تاکہ ان بیٹیوں کی شخصیت میں نکھار پیدا کیا جا سکے۔ ان بیٹیوں کی رہائش کے لیے شاندار رہائش کا انتظام کیا گیا ہے جہاں صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، ان معیار کھانا دیا جاتا ہے، ان کی صحت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور ایک محفوظ ماحول مہیا کیا جاتا ہے جہاں ان کی تربیت پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ بے شک والدین کو کھونے کا دکھ بہت بڑا ہے لیکن عبدالعلیم خان کی پوری کوشش ہوتی ہے ان کو ہر وہ چیز مہیا کر دی جائے جس کی ان کو ضرورت ہے۔

اعلی تعلیم فراہم کرنے کے بعد ان بیٹیوں کو نوکری کے بہترین مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، اس کے علاوہ بالغ بچیوں کی شادی کی ذمہ داری بھی عبدالعلیم خان صاحب خود ادا کرتے ہیں۔ عبدالعلیم خان ان بیٹیوں کے لیے باپ کا کردار ادا کرتے ہیں اور وہ بیٹیاں بھی عبدالعلیم خان کو اپنے والد سے زیادہ محبت کرتی ہیں۔ عبدالعلیم خان ان بیٹیوں کو اپنی بیٹیاں سمجھتے ہیں اور ان کی زندگی میں بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے رہتے ہیں۔

اکثر ہماری نظر میں وہ کردار کبھی اجاگر ہی نہیں ہوتا جو اچھے کا موں کے لیے اپنی زندگی صرف کر رہا ہوتا ہے، باتوں کی حد تک سب اچھا لگتا ہے لیکن جو ارادہ کرکے اس کو تکمیل تک کی ہمت رکھتا ہے وہی ایک بہترین انسان ہوتا ہے، عبدالعلیم خان نے عبدالعلیم خان فاؤنڈیشن کے نام سے جو ادارہ قائم کیا ہے اس کا مقصد معاشرے کی فلاح کے لیے کام کرنا ہے، وہ ہر طبقہِ فقر کے لیے اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں اور یہ اس لیے نہیں کہ دکھاوے کی غرض یا شہرت کے لیے یہ خدمت ہو بلکہ اس کا واحد مقصد اللہ کی رضا ہے، اور عبدالعلیم خان کی مخلوقِ خدا سے محبت بہترین مثال ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں