ایڈیشنل سیشن جج کا مجسٹریٹ کو مقتولہ نوکرانی فاطمہ کی قبر کشائی کا حکم

0
31

کراچی: ایڈیشنل سیشن جج نے مجسٹریٹ کو مقتولہ فاطمہ کی قبر کشائی کا حکم دیتے ہوئے ہدایت دی کہ فاطمہ کا پوسٹ مارٹم بھی کیا جائے۔

ملزم پیر اسد شاہ کا کہنا ہے کہ فاطمہ کی وڈیو میں خود والدین کو دی۔ ملزم کا خیال ہے کہ سی سی ٹی ڈی میں فاطمہ بیماری کے باعث فوت ہوئی جب کہ وڈیو میں یہ واضح ہے کہ وہ تڑپ رہی ہے۔

پولیس نے حویلی کے تمام کیمرے قبضے میں لے لیا
پیر اسد کی ملزمہ بیوی کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

رانی پور پولیس نے پیر خاندان کے ہاتھوں قتل ہونے والی ننھی فاطمہ کی قبر کشائی کی درخواست جمع کوائی تھی۔ قتل رانی پور اور تدفین نوشہرو فیروز میں ہوئی لہذا ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں درخواست دی جائے۔

فاطمہ کی والدہ نے بیان دیا ہے کہ مجھ سے سید اسد شاہ کے سسر فیاض شاہ نے زبردستی پولیس کو بیماری کا بیان دلوایا تھا، جبکہ بیٹی کا بازو دو جگہوں سے ٹوٹا ہوا ہے۔ اسد شاہ کی بیوی نے فاطمہ کی کمر کو گرم استری سے بھی داغا، جس سے کھال اتر گئی تھی، اور سر سے بالوں کو کھینچا گیا ہے، جس سے سر میں بھی زخم تھے۔

ذرائع کے مطابق کچھ مزید بچیاں اسد شاہ کی حویلی میں ابھی تک موجود ہیں اور رانی پور کے دیگر پیروں کی حویلیوں میں سو سے زائد بچیاں باندی بنی ہوئی ہیں۔

فاطمہ قتل کیس میں ڈی آئی جی جاوید جسکانی نے پیر اسد شاہ اور اس کے سہولتکار ڈاکٹر عبد الفتاح اور ایس ایچ او امیر چانگ کو گرفتار کروالیا ہے،جبکہ ایف آئی آر میں اسداللہ شاہ اور اس کی بیوی حنا شاہ عرف سونیا شاہ ولد فیاض شاہ کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں