ڈائٹ مشروبات میں استعمال ہونے والا میٹھا ایسپارٹیم

0
35

کراچی: عالمی ادارہ صحت ‘ڈبلیو ایچ او’ کے سرطان پر تحقیق کے خصوصی ادارے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں کہا گیا کہ ڈائٹ مشروبات میں استعمال ہونے والا میٹھا غیر محفوظ ہے اور ممکنہ طور پر سرطان کی ایک وجہ ہو سکتا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کا کہنا ہے کہ یہ میٹھا محدود مقدار میں استعمال کیا جائے تو محفوظ ہے۔

فرانس کے شہر لیوں میں قائم کینسر پر تحقیق کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ میٹھا سرطان کا ممکنہ باعث ہے اور اس کے لیے اس ادارے نے ‘شاید’ یا امکاناﹰ جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔

یوں ایسپارٹیم نامی مواد کو کینسر کی ممکنہ موجب سمجھی جانے والی تین سو سے زائد دیگر اشیاء کی فہرست میں شامل کر دیا گیا۔ ان چیزوں میں ایلوویرا کا رس اور ایشیائی طریقے سے بنائے گئے سبزیوں کے اچار بھی شامل ہیں۔

تاہم اس میٹھے کے استعمال سے متعلق ضوابط فی الحال تبدیل نہیں کیے گئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے غذائیت سے متعلقہ امور کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر فرانچیسکو برانکا کے مطابق، ‘ہم نے فی الحال صارفین کو ایسپارٹیم کا استعمال ترک کرنے کی ہدایت نہیں کی۔ ہم فقط یہ کہہ رہے ہیں کہ اس کا محدود استعمال کر دیں’۔

واضح رہے کہ ایسپارٹیم کم کیلوریز کا حامل ایک میٹھا مادہ ہے، جو عالمی سطح پر مصنوعی میٹھے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور یہ چینی کے مقابلے میں دو سو گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔ یہ مادہ دنیا بھر میں ڈائٹ مشروبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں