سپریم کورٹ ازخود نوٹس، ججمنٹ آنی چاہئے کوئی ہدایات یا احکامات نہیں ہونے چاہئے، صحافی مطیع اللہ جان

0
211

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سینیئر صحافی مطیع اللّٰہ جان کے خلاف ازخود نوٹس لے لیا۔ کیس کی سماعت دن ایک بجے چیف جسٹس کی  سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ کرے گا جبکہ جسٹس مشیر عالم اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی بینچ میں شامل ہیں۔ مطیع اللّٰہ جان پر سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے کا الزام ہے۔

‏زرائع کے مطابق مطیع اللہ جان کو توہین عدالت کا نوٹس تک جاری نہیں ہوا تھا۔ صرف خبر چلی تھی کہ عدالت نے نوٹس لیا ہے اور سینئیر مطیع اللہ جان صرف خبر سن کر سپریم کورٹ پہنچ گئے۔ فاضل ججز آئے باقائدہ نوٹس جاری کیا، اگلے ہفتے کی تاریخ دی اور واپس چل دیے۔

صحافی مطیع اللہ جان کے سپریم کورٹ پہنچنے پر سینئیر صحافی اعزاز سید نے مطیع اللہ جان سے سوال کیا کہ اس کورٹ میں آپ لوگوں سے سوال کررہے تھے آج آپ کورٹ میں آئیں ہیں ایک ایسے شخص کے اعتبار سے جس کے بارے میں نوٹس لیا ہے کیا کہتے ہیں آپ، جس پر مطیع اللہ جان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ دیکھیں ابھی تک مجھے نوٹس ملا نہیں ہے مجھے صرف خبروں سے پتہ چلا ہے میں خود حاضر ہوگیا ہوں اوبسلی کورٹ ڈیو پراسس پورا کرے گی میں سپریم کورٹ کی 25 سال سے رپورٹنگ کرتا رہا ہوں اور میری کوشش یہ ہوگی کہ مجھے مکمل طور پر سنا جائے اور میرے متعلق جو توہین عدالت کا الزام ہے اس کو بھی سنوں مگر میں یہی توقع کروں گا کہ 25 سے سال سے سپریم کورٹ کی جو رپورٹنگ کرنے والا جو صحافی ہے بطور صحافی بھی اور بطور کورٹ رپورٹر بھی اس کو مکمل طور پہ سننا بھی بہت ضروری ہے اور اس پر ججمنٹ آنی چاہئے آئین و قانون کی تشریح ہونی چاہئے کوئی ہدایات یا احکامات  نہیں ہونے چاہئے۔

صحافی مطیع اللہ جان کے سپریم کورٹ پہنچنے پر سینئیر صحافی اعزاز سید نے مطیع اللہ جان سے سوال

‏اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی مطیع اللہ جان کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ سپریم کورٹ اور ججز کو ٹویٹس سے بہت اوپر ہونا چاہیے۔ روزانہ ہزاروں لاکھوں افراد ٹویٹس کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں