لاوارث کراچی اور باران رحمت

0
90

تحریر: محمد احمد شمسی

شدید گرمی اور حبس کے بعد بالآخر کراچی کے عوام کی دعاٸیں رنگ لاٸیں اور دو روز سے کراچی میں باران رحمت کے باعث موسم میں بہتری آٸی ہے۔ گرمی اور لوڈشیڈنگ جو کہ ‘کےالیکٹرک کراچی والوں کے گناہوں کا عذاب ہے جو ہم پر مسلط ہوگیا ہے’ کے عذاب سے تنگ کراچی کی عوام کے لیۓ گویا تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔

یوں تو یہ بارش باران رحمت ہوتی ہے لیکن ہمارے نا اہل حکمرانوں اور نکمے کام چور کرپٹ اداروں نے اس رحمت کو ہمارے لیۓ زحمت، ناقابل بیان تکلیف میں بدل دیا۔ ہرسال کی طرح اس بار بھی مون سون کی تیاری کے لیۓ بلند بانگ دعوے کیۓ جارہے تھے لیکن پہلے روز آدھے گھنٹے کی بارش کے بعد تمام دعوے اور نام نہاد تیاریاں زمین بوس ہو گٸیں۔ سڑکیں اور تالاب ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے۔ نکاسی آب تو کیا ہوتی جگہ جگہ گندے پانی سے بھرے گٹر ابل پڑے۔ گندے نالوں کا پانی شاہراہوں گلیوں سے ہوتا ہوا گھروں میں داخل ہوگیا کوٸی علاقہ محفوظ نہیں تھا ڈیفنس سوساٸٹی، محمدعلی سوساٸٹی، بلوچ کالونی، نارتھ ناظم آباد میں ڈانسنگ فاونٹین، خوبصورت جھیلوں، نہروں کے مناظر پوری دنیا نے سوشل اور الیکٹرونک میڈیا کے زریعہ دیکھے۔ سندھ حکومت اور کے ایم سی، ڈی ایم سی، واٹر بورڈ و ضلعی انتظامیہ کو شاندار کارکردگی پر خراج تحسین پیش کیا۔

گزشتہ تین سالوں میں اربوں روپے سندھ حکومت، کے ایم سی، ایک وفاقی وزیرنے نالوں کی صفاٸی کے لیۓ کراچی کے صنعتکاروں اور اداروں سے چندہ جمع کیا، نالوں کی صفاٸی کے نام پر ہڑپ کرنے کا الزام ہے جس میں دیڑھ ارب ایشیاٸی ترقیاتی بنک نے بھی نالے صاف کرنے کے لیۓ دیۓ ہیں۔ لیکن آج بھی نالے اسی طرح کچرے سے بھرے ہوئے ہیں کوٸی پوچھنے والا نہیں۔ سندھ حکومت ہر تھوڑے عرصے بعد وزیر بلدیات بدلتی ہے واٹر بورڈ میں تبدیلیاں کرتی ہے پر کوٸی نتیجہ نہیں سب دکھاوا اسی طرح میرا کراچی فنڈ نہ ہونے کا رونا روتے ہیں۔ کارکردگی کچھ نہیں شہر پہلے ہی کچرے سے بھرا ہے اس پر بارش کے رکے ہوئے پانی کے باعث گندگی جس سے بیماریاں پھیلیں گی اور عوام کے مصاٸب میں اضافہ ہوگا۔

شہر میں وزرا، میٸر کراچی و ان کی ٹیم، ڈی ایم سی و یوسی چیرمین، شہر سے منتخب سیاسی جماعتیں کہیں کام کرتی نظر نہیں آٸیں اگر کوٸی نظر بھی آیا تو چند منٹ کے فوٹو سیشن اور میڈیا پر نماٸش کے لیۓ۔ زرا سی بارش میں شہری حسب روایت گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے کوٸی پرسان حال نہیں تھا۔

کیا حکومت سندھ، میٸر، محکمہ بلدیات، واٹربورڈ، ضلعی انتظامیہ، کمٹونمنٹ بورڈ، ڈی ایم سیز اور یوسیز صرف عوام سے ٹیکس وصول کرنے، فنڈ کھانے، شاہانہ مراعات حاصل کرنے، ایک دوسرے پر الزام تراشی کرنے کے لیۓ ہم پر مسلط کیۓ گۓ ہیں یا ان کی کسی قسم کی کوٸی زمہ داری اور فرض بھی ہے۔ خدارا اپنی تنخواہیں اور مراعات جو آپ کو مل رہی ہیں اسے ہلال کرکے کھاٸیے عوام کے سامنے تو آپ اپنے آپ کو جوابدہ نہیں سمجھتے اللہ کو کیا جواب دیں گے۔

کراچی کی عوام کو ایسے لوگوں کو مسترد کردینا چاہیۓ اور ہر سطح پر ان کے خلاف آواز اٹھانی چاہیۓ ان سے ہڑپ کردہ فنڈ کا حساب مانگنا چاہیۓ کیونکہ یہ آپ کے ٹیکس کا پیسہ ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں